سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس عبدالنذیر آندھرا پردیش کے نئے گورنر مقرر، بابری مسجد اور نوٹ بندی پر سنایا تھا فیصلہ

ایودھیا کیس میں سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ کا حصہ رہے جسٹس ایس عبدالنذیر واحد جج تھے جن کا تعلق اقلیتی برادری سے تھا۔ اس کے علاوہ وہ تین طلاق اور نوٹ بندی پر فیصلہ سنانے والی بنچ کا بھی حصہ تھے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس عبدالنذیر / تصویر بشکریہ لائیو لا</p></div>

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس عبدالنذیر / تصویر بشکریہ لائیو لا

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: صدر جمہوریہ ہند دروپدی مرمو نے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ایس عبدالنذیر کو آندھرا پردیش کا گورنر مقرر کیا ہے۔ جسٹس نذیر 4 جنوری 2023 کو ریٹائر ہوئے۔ جسٹس عبدالنذیر بابری مسجد ایودھیا تنازعہ پر فیصلہ سنانے والی سپریم کورٹ کی بنچ کا حصہ تھے۔ اس کے علاوہ وہ این ہی نشست میں تین طلاق دینے اور نوٹ بندی کے معاملہ پر فیصلہ سنانے والی بنچ کا بھی حصہ تھے۔

جسٹس نذیر کو فروری 2017 میں کرناٹک ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ میں ترقی دی گئی تھی۔ سپریم کورٹ میں وہ کئی ایسی بنچوں کا حصہ رہے جنہوں نے نمایاں معاملوں پر فیصلے سنائے۔

ریٹائر ہونے سے عین قبل جسٹس عبدالنذیر اس بنچ کا حصہ تھے جس نے نوٹ بندی پر سماعت کی تھی۔ انہوں نے مرکز کی مودی حکومت کی جانب سے لئے گئے نوٹ بندی کے فیصلے کو جائز قرار دیا تھا۔ جسٹس عبدالنذیر تین طلاق کیس پر فیصلہ سنانے والی بچن کا بھی حصہ تھے۔ اس معاملہ پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے ایک ہی نشست میں تین طلاق کے چلن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ایس قابل سزا جرم قرار دیا تھا۔


جسٹس عبدالنذیر بابری مسجد-ایودھیا تنازع پر فیصلہ سنانے والی بنچ کا بھی حصہ رہے تھے۔ اس بنچ نے متفقہ طور پر رام مندر تعمیر کے حق میں فیصلہ سنایا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس آئینی بنچ کی بھی قیادت کی جس نے کہا کہ آرٹیکل 19(2) میں موجود اضافی پابندیاں وزراء اور قانون سازوں کے آزادانہ تقریر کے حق پر نہیں لگائی جا سکتیں۔

ایودھیا کیس میں سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ کا حصہ رہے جسٹس ایس عبدالنذیر واحد جج تھے جن کا تعلق اقلیتی برادری سے تھا۔ بابری مسجد پر 9 نومبر 2019 کو فیصلہ سنانے کے بعد سے عبدالنذیر دوسرے ایسے جج ہیں جنہیں کوئی سرکاری تقرری حاصل ہوئی ہے۔ اس سے قبل سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کو راجیہ سبھا کا رکن نامزد کیا جا چکا ہے۔

جسٹس عبدالنذیر نے اپنے رٹائرمنٹ کے موقع پر کہا تھا کہ وہ چاہتے تو ایودھیا تنازعہ میں باقیہ چار ججوں کے برخلاف رائے پیش کر کے اپنی برادری کے ہیرو بن جاتے لیکن انہوں نے ملک کو بالاتر جانا اور رام مندر تعمیر کے حق میں رائے دی۔

جسٹس ایس عبدالنذیر کا تعلق کرناٹک کے جنوبی کنڑ ضلع کے ایک گاؤں سے ہے۔ عبدالنذیر جب بہت چھوٹے تھے تو ان کے والد کا انتقال ہو گیا تھا۔ ان پر خاندانی ذمہ داری اسکول کی تعلیم کے دوران ہی آ گئی تھی۔ گریجویشن مکمل کرنے کے بعد انہوں نے قانون کی ڈگری حاصل کی اور کرناٹک کی عدالتوں میں قانون کی پریکٹس شروع کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔