’اب نوکرشاہوں کی نہیں چلتی، وزیر اعظم دفتر سے آتا ہے ہر حکم‘

مرکزی حکومت کے 4 سابق افسران کے خلاف کارروائی کی مخالفت میں پی ایم مودی کو چٹھی لکھنے والے 71 سابق نوکرشاہوں میں سے ایک نے مودی حکومت کو ’کمانڈ اینڈ کنٹرول‘ سرکار بتایا ہے۔

مودی جی، ’’اچھے دنوں کا وعدہ کیا ہوا؟‘
مودی جی، ’’اچھے دنوں کا وعدہ کیا ہوا؟‘
user

قومی آوازبیورو

حال ہی میں آئی این ایکس میڈیا معاملے میں وزیر مالیات کے 4 سابق افسران کے خلاف کارروائی پر فکر ظاہر کرتے ہوئے پی ایم مودی کو خط لکھنے والے ملک کے 71 سابق نوکرشاہوں میں سے ایک ایم جی دیو سہایم نے کہا ہے کہ اب ملک میں نوکرشاہوں کی نہیں چلتی ہے اور ہر حکم وزیر اعظم دفتر یعنی پی ایم او سے جاری ہوتا ہے۔ اتنا ہی نہیں ایم جی دیوسہایم نے مودی سرکار کو ’کمانڈ اینڈ کنٹرول‘ سرکار قرار دیا ہے۔

ایک انگریزی نیوز پلیٹ فارم سے بات چیت میں سابق سینئر نوکرشاہ ایم جی دیوسہایم نے مودی حکومت میں افسران کا درد بیان کیا۔ انھوں نے افسران پر کارروائی کی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’کسی فائل کو کھولنے کو لے کر کوئی مسئلہ نہیں ہے جب تک بدعنوانی کا معاملہ ثابت نہیں ہو جاتا۔ آپ کسی خاص شخص کو ختم کرنے کے لیے کسی اور کو نشانہ نہیں بنا سکتے۔ اس سے صرف اور صرف نوکرشاہوں میں خوف کا ماحول بڑھے گا۔


ایم جی دیو سہایم نے مودی حکومت میں افسران کی حالت بیاں کرتے ہوئے کہا کہ اب نوکرشاہوں کی نہیں چلتی، کیونکہ اب صرف پی ایم او سے حکم جاری ہوتے ہیں اور انہی احکام پر عمل کیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ ایک ’کمانڈ اینڈ کنٹرول‘ سرکار ہے۔ ایسے میں آپ بدعنوانوں کو مزید مضبوط ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ آئی این ایکس منی لانڈرنگ معاملے میں مودی حکومت نے گزشتہ مہینے وزارت مالیات کے چار سابق نوکرشاہوں کے خلاف کیس چلانے کا حکم دیا تھا۔ ان افسران میں وزارت مالیات کے سابق ڈائریکٹر پربودھ سکسینہ، ایم ایس ایم ای وزارت کے سابق سکریٹری کے. پجاری، نیتی آیوگ کی سابق سی ای او سندھو شری کھلر اور محکمہ اقتصادیات کے سابق ایڈیشنل سکریٹری رویندر پرساد کے نام شامل ہیں۔ اس کے خلاف پی ایم کو لکھے اپنے خط میں سابق نوکرشاہوں نے کہا تھا کہ اس طرح کی کارروائی سے محنتی اور ایماندار افسران کوئی بھی فیصلہ لینے میں ہچکچائیں گے۔ ساتھ ہی انھوں نے مطالبہ کیا تھا کہ ان معاملوں میں نوکرشاہوں پر کارروائی کرنے کی مدت کار پہلے سے طے ہونی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Oct 2019, 9:28 AM