سپریم کورٹ کے سابق جج چیلامیشور کے بیٹے کو گرفتار کرنے کی دھمکی!

جسٹس چیلامیشور نے حیدرآباد پولس میں شکایت درج کرائی، جس میں کہا گیا ہے کہ خود کو اے سی پی بتانے والے ایک شخص نے ان کے بڑے بیٹے کو گرفتار کرنے کی دھمکی دی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ کے جج کے عہدے سے 22 جولائی 2018 کو سبکدوش ہونے والے جسٹس چیلامیشور کے ساتھ ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا، جس کی انہوں نے حیدرآباد پولس میں شکایت درج کرائی۔ شکایت میں چیلامیشور نے کہا کہ خود کو اے سی پی بتانے والے ایک شخص نے ان کے بڑے بیٹے کو گرفتار کرنے کی دھمکی دی ہے۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دھمکی دینے والے نے اپنا نام شیو کمار بتایا جو مدھا پور کا اے سی پی ہے۔ چیلا میشور نے مزید کہا کہ شیو کمار نے ان کے بڑے بیٹے جستی رام گوپال کو منگل کے روز کال کی اور دعوی کیا کہ ان کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری ہوا ہے۔ فون پر یہ بھی کہا گیا کہ انہیں گرفتار کرنے کے لئے ایک پولس ٹیم ان کے گھر پہنچ رہی ہے۔

چیلا میشور کے مطابق فون ان کی بہو نے اٹھایا تھا۔ شیو کمار نے ان کی بہو سے کہا کہ وہ ونے کرشنا نامی شخص سے بات کرنا چاہتا ہے۔ ان کی بہو نے کہا کہ اس نام کا کوئی شخص یہاں نہیں رہتا۔ بہو نے کہا کہ وہ ان کے شوہر جستی رام گوپال کے چھوٹے بھائی جستی لکشمی نارائن کو فون کرلیں۔

اس حوالہ سے جب چیلامیشور کو معلوم ہوا تو انہوں نے سینئر پولس افسر سے بات کر کے اس فون کال کے تعلق سے معلومات حاصل کرنی چاہی۔ اس کے بعد مدھا پور کے کچھ پولس اہلکار ان کے بیٹے کا نام اور ان کے گھر کے پتے کی جانچ کرنے پہنچے۔

تفتیش مکمل کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ فون کرنے والا شخص مدھا پور کا اے سی پی نہیں بلکہ تمل ناڈو کا ایک پولس افسر ہے۔ چیلامیشور نے بتایا کہ گرفتاری کا وارنٹ تمل ناڈو کے رہائشی ونے کرشنا کے خلاف جاری ہوا تھا لیکن اس نے غلط پتہ دیا ہوا تھا۔

چیلامیشور نے مزید کہا کہ حیدرآباد پولس نے اس افسر کو فون کیا اور اس کی غلطی بتائی۔ اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا۔ ہم نے اس کے خلاف بلا وجہ استحصال کرنے کا کیس درج کرایا ہے۔

سپریم کورٹ کے سابق جج چیلا میشور اس وقت زیر بحث آئے تھے جب انہوں نے جنوری 2018 میں اس وقت کے چیف جسٹ دیپک مشرا کے خلاف محاذ آرائی کرتے ہوئے تین دیگر ججوں کے ساتھ مل کر تاریخی پریس کانفرنس کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Nov 2018, 3:09 PM