سابق مظلوم مصری صدر حافظ ڈاکٹر محمد مرسی: ’راہِ حق کا ایک مظلوم مسافر‘

’مصر کے حکمرانوں نے مرحوم ومغفور سابق صدر کی اجتماعی و عمومی طور پرنماز جنازہ بھی پڑھائے جانے کی اجازت نہ دیکر دنیا کے تمام انصاف پسند افراد امت کی دلآزاری کے جرم کا ارتکاب کیا ہے‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دیوبند: دارالعلوم وقف دیوبندمہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے مصرکے سابق صدر حافظ ڈاکٹر محمد مرسی انتقال پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ دنیا کے جمہوری نظام میں تاریخ ساز عوامی مقبولیت کی بنیاد پر منتخب کئے جانے والے مصر کے سابق مظلوم صدر حافظ ڈاکٹر محمد مرسی نے مذہب بیزار مصر کے ظالم ترین حکمران اور ان کے ہمنواؤں کے انسانیت سوز ناانصافیوں کا مردانہ وار سامنا کرتے ہوئے کل داعی اجل کو لیبک کہا اور بارگاہ حق کی اس عدالت میں منجانب اللہ کفارۂ سیئات و رفع درجات کے ساتھ مرتبہ شہادت کی سعادتیں سمیٹتے ہوئے حاضر ہوگئے جہاں راہ حق کے مسافرین کے لئے قران کریم مغفرت کی گواہی دے رہا ہے۔

اناللّٰہ وانا الیہ راجعون اپنے نام نہاد ارباب و آقاؤں کی خوشنودی حاصل کرنے اور ان کی خدمت میں اپنی سند وفاداری پیش کرنے کے لئے مصر کے حکمرانوں نے مرحوم ومغفور سابق صدر کی اجتماعی و عمومی طور پرنماز جنازہ بھی پڑھائے جانے کی اجازت نہ دیکر دنیا کے تمام انصاف پسند افراد امت کی دلآزاری کے جرم کا ارتکاب کیا ہے، لیکن بارگاہ حق کے مقبولین کے لئے اللہ تعالی اپنی حکمت بالغہ کے تحت ایسے راستے پیدا فرمادیتے ہیں جو اپنے آپ میں قبولیت و مقبولیت کی تاریخ میں صدیوں کے لئے ایک مثال بن جاتے ہیں، ایسا ہی کچھ مظلوم و مرحوم صدر کے معاملے میں دیکھنے اور سننے میں آیا کہ اجتماعی سطح پر نماز جنازہ نہ پڑھائے جانے کے غیر شرعی، غیر قانونی، غیراخلاقی اور ٍغیر انسانی حکم کے ردعمل میں مختلف ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک میں فقہی مباحث سے قطع نظر لاکھوں انصاف پسند مسلمانوں کا غائبانہ نماز جنازہ پڑھنا مرحوم و مغفور کی عنداللہ مقبولیت اور عدل و انصاف کے لئے ان کی جہود حیات کی قبولیت کا پتہ دے رہا ہے۔


محمد رضی الاسلام ندوی نے بھی محمد مرسی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ اپنے جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بیسویں صدی میں دنیا کے مختلف ممالک میں احیائے اسلام کی تحریکیں برپا ہوئیں ، لیکن قید و بند اور شہادت کی آزمائشوں کی جو تاریخ مصر کی اخوان المسلمون نے رقم کی وہ کسی اور کے حصے میں نہیں آئی _ اس کے بانی کو بے دردی سے شہید کیا گیا _ اس کے متعدد رہ نماؤں کو پھانسی کے پھندوں پر لٹکایا گیا ، اس کے ارکان کو ہزاروں کی تعداد میں کال کوٹھریوں میں ٹھونس دیا گیا _ آزمائشوں کا شکار ہونے والوں میں مرد بھی تھے اور خواتین بھی ، لیکن کسی کے پائے استقامت میں ذرا بھی لرزش نہیں آئی _

آزمائش کا ایک دور محمد مرسی اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ چلا جب قانونی طور پر منتخب حکومت کو ایک سال ہی کے اندر 2013 میں معزول کردیا ، احتجاج کرنے والے کئی ہزار اخوان مردوں ، عورتوں، بچوں اور بچیوں کو گولیوں سے بھون دیا گیا ، اخوان رہ نماؤں اور صدر محمد مرسی کو جھوٹے الزامات لگاکر جیل کی سلاخوں میں قید کردیا گیا _ چھ سال کے اس عرصے میں ان پر بدترین مظالم ڈھائے گئے ، بھیانک تشدد کیا گیا ، یہاں تک کہ آج اس کی تاب نہ لاکر وہ کمرۂ عدالت ہی میں غش کھاکر گر پڑے اور روح قفسِ عنصری سے پرواز کرگئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Jun 2019, 9:10 PM