سابق گورنر اور سینئر سیاست دان ستیہ پال ملک کا انتقال، دہلی کے اسپتال میں لی آخری سانس
سابق گورنر ستیہ پال ملک طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ جموں و کشمیر، میگھالیہ، بہار اور گوا کے گورنر رہ چکے تھے اور انہوں نے آر ایم ایل اسپتال دہلی میں آخری سانس لی

نئی دہلی: سینئر سیاست دان اور جموں و کشمیر سمیت کئی ریاستوں کے سابق گورنر چودھری ستیہ پال ملک منگل کے روز دہلی کے رام منوہر لوہیا اسپتال میں انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 79 برس تھی۔ وہ کافی عرصے سے گردے کی بیماری میں مبتلا تھے اور حالت بگڑنے پر 11 مئی کو آر ایم ایل اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ منگل کی دوپہر تقریباً ایک بجے انہوں نے آخری سانس لی۔
ستیہ پال ملک کے انتقال کی اطلاع ان کے سرکاری سوشل میڈیا اکاؤنٹ ’ایکس‘ (سابق ٹوئٹر) سے دی گئی، جس میں لکھا گیا، ’’سابق گورنر چودھری ستیہ پال سنگھ ملک نہیں رہے۔‘‘ ان کے انتقال کی خبر سامنے آتے ہی سیاسی و سماجی حلقوں میں گہرے رنج و غم کی لہر دوڑ گئی۔ کئی اہم سیاسی شخصیات اور عام لوگوں نے انہیں سوشل میڈیا پر خراج عقیدت پیش کیا۔
ہرِیانہ کے سابق نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ نے بھی اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے کہا، ’’ستیہ پال ملک ہمیشہ عوامی مفادات کے لیے بےباکی سے بولتے رہے۔ ان کی سیاست کسان دوست سوچ اور سادگی کی علامت تھی۔‘‘
چودھری ستیہ پال ملک 24 جولائی 1946 کو اترپردیش کے ضلع باغپت کے گاؤں ہسودا میں ایک جاٹ خاندان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے میرٹھ یونیورسٹی سے سائنس میں گریجویشن اور قانون میں ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ 1968-69 میں وہ میرٹھ یونیورسٹی کے طلبہ یونین کے صدر منتخب ہوئے، جو ان کے سیاسی سفر کی ابتدا ثابت ہوا۔
ان کا پہلا نمایاں سیاسی کردار 1974 سے 1977 تک اترپردیش اسمبلی کے رکن کے طور پر رہا۔ بعد ازاں وہ 1980-86 اور 1986-89 تک راجیہ سبھا میں اترپردیش کی نمائندگی کرتے رہے۔ 1989 میں وہ جنتا دل کے ٹکٹ پر علی گڑھ سے نویں لوک سبھا کے رکن منتخب ہوئے اور مرکزی وزیر مملکت (پارلیمانی امور و سیاحت) کے طور پر خدمات انجام دیں۔
ستیہ پال ملک کا سیاسی سفر کئی جماعتوں سے گزرا۔ وہ ابتدا میں لوک دل سے وابستہ رہے اور بعد ازاں 1984 میں کانگریس میں شامل ہوئے لیکن 1987 میں کانگریس سے استعفیٰ دے کر وی پی سنگھ کے ساتھ جنتا دل میں شامل ہو گئے۔ 2004 میں انہوں نے بی جے پی کا دامن تھاما اور باغپت سے لوک سبھا انتخاب لڑا لیکن اجیت سنگھ سے شکست کھائی۔
نریندر مودی حکومت کے پہلے دور میں وہ زمین حصول بل پر بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کے صدر بھی رہے۔ ان کی قیادت میں پینل نے کئی تحفظات ظاہر کیے، جس کے بعد حکومت نے اس بل کو مؤخر کر دیا تھا۔
ستیہ پال ملک اکتوبر 2017 سے اگست 2018 تک بہار کے گورنر رہے، اس دوران کچھ وقت کے لیے اوڈیشہ کے گورنر کا اضافی چارج بھی سنبھالا۔ بعد ازاں اگست 2018 سے اکتوبر 2019 تک وہ جموں و کشمیر کے آخری گورنر رہے۔ انہی کے دور میں 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا گیا اور جموں و کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں، جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا گیا۔
بعد ازاں وہ گوا اور پھر میگھالیہ کے گورنر بھی مقرر کیے گئے، جہاں انہوں نے اکتوبر 2022 تک خدمات انجام دیں۔ اپنی بے باک رائے اور واضح بیانات کی وجہ سے وہ اکثر سرخیوں میں رہے، خاص طور پر جب انہوں نے مختلف بدعنوانی کے معاملات پر وزیر اعظم نریندر مودی سے اپنے اختلافات کا اظہار کیا۔
ان کے انتقال کے دن خاص اتفاق یہ رہا کہ 5 اگست کو ہی آرٹیکل 370 کی منسوخی کی چھٹی سالگرہ تھی، جو ان کے گورنر دور میں ہوا تھا اور اسی وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔