سابق وزیر اعلیٰ یدی یورپا کو نہیں ملی کوئی راحت، کرناٹک ہائی کورٹ نے پاکسو کیس منسوخ کرنے سے کیا انکار

سداشیونگر پولیس نے مارچ 2024 کو معاملہ درج کیا، جسے بعد میں تحقیقات کے لیے سی بی آئی کو سونپ دیا گیا۔ ایجنسی نے دوبارہ ایف آئی آر درج کی اور بعد میں یدی یورپا کے خلاف چارج شیٹ داخل کی۔

بی ایس یدی یورپا، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

کرناٹک ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا کے خلاف جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ (پاکسو) ایکٹ کے تحت درج معاملہ کو منسوخ کرنے سے منع کر دیا ہے۔ جمعرات (13 نومبر) کو سماعت کے دوران عدالت نے یدی یورپا کو سمن جاری کرنے والے نچلی عدالت کے 28 فروری کے حکم کو برقرار رکھا ہے۔

’پی ٹی آئی‘ کی رپورٹ کے مطابق جسٹس ایم آئی ارون کی سنگل بنچ معاملہ پر سماعت کر رہی تھی۔ حالانکہ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ مقدمہ کے دوران جب تک بہت ضروری نہ ہو تب تک یدی یورپا کی ذاتی موجودگی پر زور نہیں دیا جانا چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ ان کی جانب سے ذاتی موجودگی میں کسی بھی طرح کی چھوٹ کے لیے دائر عرضی کو قبول کیا جانا چاہیے، لیکن اگر بہت ضروری ہو تو انہیں طلب بھی کیا جا سکتا ہے۔


سنگل جج کی بنچ نے یہ بھی واضح کیا کہ بی ایس یدی یورپا سمن جاری کرنے کے حکم میں راحت کے لیے نچلی عدالت سے رجوع کرنے کے لیے آزاد ہیں۔ اس معاملہ میں متاثرہ کی ماں نے شکایت درج کرائی ہے، جس کے مطابق بی ایس یدی یورپا نے فروری 2024 میں بنگلورو میں اپنی رہائش پر ایک میٹنگ کے دوران 17 سالہ متاثرہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔ سداشیونگر پولیس نے مارچ 2024 کو معاملہ درج کیا، جسے بعد میں تحقیقات کے لیے سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کو سونپ دیا گیا۔ ایجنسی نے دوبارہ ایف آئی آر درج کی اور بعد میں یدی یورپا کے خلاف چارج شیٹ داخل کی۔

یدی یورپا کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ سی وی ناگیش نے دلیل دی کہ معاملہ سیاست سے متاثر ہے اور شکایت میں اعتماد کی کمی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ شکایت کنندہ اور ان کی بیٹی نے فروری 2024 میں کئی بار بنگلور پولیس کمشنر سے ملاقات کی تھی، لیکن 14 مارچ تک کسی بھی الزام کا ذکر نہیں کیا تھا۔ سینئر ایڈوکیٹ ناگیش نے ہائی کورٹ سے کارروائی منسوخ کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ اس کی مخالفت کرتے ہوئے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر پروفیسر روی کمار نے دلیل دی کہ ماتحت عدالت کا حکم معقول تھا اور اس میں مناسب عدالتی صوابدید کا استعمال کیا گیا تھا۔