کیرالہ کے سابق وزیر اعلیٰ اومن چانڈی نے سب سے طویل مدت تک رکن اسمبلی رہنے کا ریکارڈ قائم کیا

کیرالہ اسمبلی میں 18728 دن پورے ہونے کے ساتھ ہی 78 سالہ کانگریس لیڈر اور دو بار کے وزیر اعلیٰ اومن چانڈی نے سب سے طویل مدت تک رکن اسمبلی رہنے کا ریکارڈ بنا لیا۔

اومن چانڈی، تصویر آئی اے این ایس
اومن چانڈی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کیرالہ اسمبلی میں 18728 دن پورے ہونے کے ساتھ ہی 78 سالہ کانگریس لیڈر اور دو بار کے وزیر اعلیٰ اومن چانڈی نے سب سے طویل مدت تک رکن اسمبلی رہنے کا ریکارڈ بنا لیا۔ یہ ریکارڈ پہلے کے ایم منی کے پاس تھا جن کا 2019 میں انتقال ہو گیا۔ الیکشن لڑنے کے بعد سے منی اور چانڈی دونوں نے کبھی بھی اپنی سیٹ پر شکست نہیں کھائی۔ منی نے 1967 سے پالا سیٹ کی نمائندگی کی تھی اور چانڈی نے 1970 سے پوتھوپلی انتخابی حلقہ کی نمائندگی کرنی شروع کی۔ دونوں انتخابی حلقے کوٹایم ضلع میں ہیں۔

1965 میں اسمبلی انتخاب ہونے کے بعد، کیونکہ کوئی بھی پارٹی حکومت بنانے میں اہل نہیں تھی، صدر راج نافذ کیا گیا تھا اور کسی نے بھی رکن اسمبلی کی شکل میں حلف نہیں لیا تھا اور اس لیے منی پہلی بار 1967 میں ہی رکن اسمبلی بنے تھے۔ 31 اکتوبر کو 79 سال کے ہو چکے چانڈی نے 1970 سے ہر انتخاب جیتا ہے اور اب ان کی لگاتار بارہویں مدت کار ہے اور اب تک وہ ریاست کے سب سے مقبول اور سرگرم لیڈروں میں سے ایک ہیں۔ اپنے اچھے سلوک کی وجہ سے وہ جہاں بھی جاتے ہیں، زبردست بھیڑ کو متوجہ کرتے رہتے ہیں۔


عام طور پر سابق وزیر اعلیٰ سکریٹریٹ میں کم ہی پہنچتے ہیں، لیکن گزشتہ بدھ کو جب چانڈی کو کوٹایم ضلع کے سبھی اراکین اسمبلی کی میٹنگ کے لیے مدعو کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ وہ یقیناً ایشوز پر تبادلہ خیال کے لیے موجود رہیں گے۔ اس دن احتجاجی مظاہروں کے سبب سکریٹریٹ کے پاس ٹریفک کو ڈائیورٹ کر دیا گیا اور چانڈی اپنی کار سے نیچے اتر گئے اور کانگریس حامی سکریٹریٹ ملازمین کے کچھ عہدیداروں نے ان کا استقبال کیا اور انھوں نے جلسہ گاہ کی طرف چلنا شروع کر دیا جو کہ دور تھا۔ چانڈی کو چلتے دیکھ کر سڑکوں پر بھی لوگ ان کے ساتھ ہو گئے اور جب تک وہ دفتر کے داخلی دروازے پر پہنچے، تب تک کافی بھیڑ جمع ہو چکی تھی۔ سیکورٹی اہلکاروں کو بھیڑ کو قابو کرنے میں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔

وائرل ہو رہی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح چانڈی، جو کبھی اپنی تیز طرار سیر کے لیے جانے جاتے تھے، اب خود کی پرچھائی بن گئے ہیں۔ ان کی گرتی صحت، ان کے ملنسار سلوک اور مسکراتے ہوئے چہرے کو دیکھتے ہوئے لوگ ان کے پاس اب بھی مدد کے لیے پہنچتے ہیں اور وہ امداد سے کبھی پیچھے نہیں ہٹتے۔ ان کے حامیوں کے ذریعہ اکثر بتایا جانے والا ایک قصہ یہ ہے کہ 2011-16 میں جب وہ وزیر اعلیٰ تھے تو شمالی کیرالہ میں ایک اسکول بھون کے افتتاح کے لیے گئے تھے۔ افتتاح کے بعد جب وہ واپس اپنی کار کی طرف جا رہے تھے، ایک اسکول کے نوعمر لڑکے نے ان کا نام پکارا۔ اپنا نام سن کر چانڈی رک گئے اور لڑکے کے پاس چلے گئے۔ لڑکے نے کہا کہ اس کا دوست اور ساتھی ایک گھر خریدنا چاہتا ہے، کیونکہ اس کے پاس گھر نہیں ہے۔ چانڈی نے اس سلسلے میں پوری جانکاری حاصل کی اور پایا کہ لڑکے کا دوست گھر پانے کا حقدار ہے، اور پھر اسے ایک سرکاری منصوبہ میں شامل کر لیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔