سابق چیف جسٹس آف انڈیا چندرچوڑ نے خالی کر دی سرکاری رہائش، مقرر وقت سے زیادہ تک رکنے کا لگا تھا الزام
سابق چیف جسٹس چندرچوڑ نے اپنے ایک بیان میں بتایا تھا کہ بنگلہ نہ خالی کر پانے کے پیچھے ان کے ذاتی اسباب تھے۔ انھوں نے کہا تھا کہ اس کے بارے میں انھوں نے سپریم کورٹ انتظامیہ کو جانکاری دے دی تھی۔

سابق چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ / آئی اے این ایس
سابق چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے اپنی مدت کار کے دوران حاصل سرکاری رہائش کو آج خالی کر دیا۔ سابق سی جے آئی نے سپریم کورٹ کے ذریعہ مرکزی حکومت کو رہائش خالی کرانے سے متعلق تحریر کردہ خط کے ایک ماہ بعد اس رہائش کو خالی کیا ہے۔ سپریم کورٹ انتظامیہ نے ان پر مقررہ وقت سے زیادہ رُکنے کا الزام عائد کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ سابق سی جے آئی چندرچوڑ نومبر ماہ میں سی جے آئی عہدہ سے سبکدوش ہو گئے تھے۔ 8 نومبر کو سپریم کورٹ میں ان کے لیے آخری کام کا دن تھا۔ وہ اپنی سرکاری رہائش میں طے مدت سے کچھ زیادہ وقت تک رہ گئے۔ اس سلسلے میں کورٹ ایڈمنسٹریشن نے مرکزی حکومت کو ایک خط لکھا تھا تاکہ ان کا بنگلہ جلد خالی کروایا جا سکے۔
سابق سی جے آئی چندرچوڑ نے اس تعلق سے اپنے ایک بیان میں بتایا تھا کہ بنگلہ نہ خالی کر پانے کے پیچھے ان کے ذاتی اسباب ہیں۔ انھوں نے مطلع کیا تھا کہ اس کے بارے میں انھوں نے سپریم کورٹ انتظامیہ اور اس وقت چیف جسٹس رہے سنجیو کھنہ کو مطلع کر دیا تھا۔ چندرچوڑ نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’میں خود اس سرکاری بنگلے میں مقررہ مدت سے زیادہ نہیں رہنا چاہتا تھا، لیکن ایسا کرنا میری مجبوری تھی۔ ایسا اس لیے کیونکہ میری بیٹیوں کو کچھ خاص سہولیات والے گھر کی ضرورت تھی۔‘‘ انھوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ رواں سال فروری ماہ سے ہی مکان دیکھ رہے ہیں، لیکن ابھی تک ایسا کوئی گھر نہیں مل پایا ہے۔
بہرحال، سابق سی جے آئی نے 28 اپریل کو موجودہ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی کو فون پر جانکاری دی تھی کہ انھیں ایک نئی سرکاری رہائش الاٹ کی گئی ہے، جس کی مرمت چل رہی ہے۔ انھوں نے بتایا تھا کہ یہ مکان 2 سال تک بے کار پڑا تھا۔ ٹھیکیدار کا کہنا ہے کہ 30 جون تک اس کی مرمت کر دی جائے گی۔ حالانکہ 30 جون کے بعد بھی چندرچوڑ کو سرکاری رہائش خالی کرنے میں مزید ایک ماہ لگ گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔