بلند شہر تشدد: 83 ریٹائرڈ افسران کا یوگی کے خلاف کھلا خط، مانگا استعفی

سابق افسران کا کہنا ہے کہ یوگی حکومت انسپکٹر سبودھ کے قتل کی جانچ کرنے کے بجائے گئو کشی کے ملزمان کو تلاش کروا رہی ہے اور تشدد میں نامزد ملزمان ابھی تک پولس کی پہنچ سے باہر ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بلند شہر تشدد میں انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی موت پر اب سابق افسران کا غصہ یوگی حکومت پر پھوٹ پڑا ہے۔ 83 سابق افسران نے ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں انہوں نے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے استعفی کا مطالبہ کیا ہے۔ خط لکھنے والے افسران 3 سے 4 سال قبل اپنے عہدوں سے سبکدوش ہوئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی توجہ صرف اور صرف گئو کشی کی طرف ہے، نظم و نسق پر کوئی دھیان نہیں دیا جا رہا ہے۔

سابق افسران کا کہنا ہے کہ یوگی حکومت بلند شہر تشدد میں انسپکٹر سبودھ کے قتل کی جانچ کرنے اور ملزمان کو پکڑنے کی بجائے گئو کشی کے ملزمان کو تلاش کروا رہی ہے، نیز تشدد میں نامزد ملزمان ابھی تک پولس کی پہنچ سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شروع میں خود وزیر اعلیٰ نے اسے فرقہ وارانہ ایجنڈے کے تحت پھیلایا گیا تشدد مانا تھا اور اس حوالہ سے تفصیلی گفتگو بھی ہوئی لیکن اب سارا فوکس گئو کشی اور اس کے ملزمان کی جانب مبذول ہو گئی ہے، لہذا اس واقعہ کی صحیح طرح سے جانچ نہیں ہو پا رہی ہے۔

واضح رہے کہ بلند شہر تشدد بعد ہوئی جائزہ میٹنگ میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے یہ اعتراف کیا تھا کہ تشدد فرقہ وارانہ سازش کا حصہ ہے، حالانکہ بعد میں انہوں نے کہا کہ انسپکٹر سبودھ کمار کی موت محض ایک حادثہ ہے۔ جائزہ میٹنگ میں وزیر اعلیٰ نے پوری توجہ گئوکشی کی طرف مرکوز رکھی اور اس سے انسپکٹر سبودھ قتل کا موضوع سرے سے ہی غائب ہوگیا، اس کو لے کر یوگی پر کافی تنقید بھی ہوئی تھی۔

دریں اثنا، بلند شہر پولس گئو کشی کے معاملہ میں سرگرمی سے کام کر رہی ہے۔ پولس نے اہم ملزم بجرنگ دل کے رہنما یوگیش راج کی ایف آئی آر میں درج مسلمانوں کو رہا کرنے کا عندیہ دیا ہے لیکن اسی الزام میں تین مزید مسلمانوں کو گئو کشی کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ پولس کا کہنا ہے کہ تینوں ایک گروہ کا حصہ ہیں جو گایوں کو پہلے گولی مارتا تھا پھر کاٹ کر گوشت کو آپس میں تقسیم کر لیا کرتا تھا۔ حالانکہ پولس کی یہ کہانی علاقائی لوگوں کے لئے قابل یقین نہیں ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ گائے کو گولی نہیں ماری جاتی اور اگر یہ معاملہ جنگلی جانوروں کے شکار کا ہے تو پھر پولس کو اس حقیقت کا انکشاف کرنا چاہیے کہ ہندووادیوں نے جن باقیات کو لے کر ہنگامہ آرائی اور تشدد کا کھیل کھیلا وہ کسی گائے کی نہ ہو کر کسی جنگلی جانور کی ہیں۔

دو روز قبل ایک ملزم وشال تیاگی نے پولس کے سامنے سرینڈر کر دیا اس کے بعد ایس ٹی ایف نے پر تشدد واقعہ میں نامزد مزید دو ملزموں کو گرفتار کرلیا۔ پولس کے مطابق مطلوب چل رہے ملزم ہروانا پور باشندہ سچن عرف کوبرا اور چنگراوٹھی باشندہ جونی چودھری کو سیانہ علاقے میں گڈھیا بادشاہ پور بس اسٹینڈ سے گرفتار کیا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ 3 دسمبر کو بلند شہر کے سیانہ علاقے میں گئو کشی کی خبر کے بعد ہونے والے تشدد میں سیاتہ تھانہ انچارج انسپکٹر سبودھ کمارسنگھ اورایک نوجوان کی موت ہوگئی تھی۔ اس حادثے کے بعد 27 افراد کے خلاف نامزد جبکہ 67 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پولس نے گذشتہ دنوں 15 سے زیادہ ملزموں کے گھر کُرکی کے نوٹس چسپاں کر کیے تھے اور ان کے فوٹو سوشل میڈیا پر جاری کیے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Dec 2018, 3:05 PM