’غیر ملکی فنڈنگ اور دراندازی کی جانچ ہو‘، منی پور کے 40 اراکین اسمبلی نے پی ایم مودی کو لکھی چٹھی

منی پور کے 40 اراکین اسمبلی نے پی ایم مودی کو چٹھی لکھی ہے جس میں انھوں نے 6 مطالبات رکھے ہیں، ان مطالبات میں منی پور میں این آر سی نافذ کرنے کی گزارش بھی شامل ہے۔

پی ایم مودی، تصویر یو این آئی
پی ایم مودی، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

منی پور میں حالات کچھ بہتر ضرور ہوئے ہیں، لیکن رہ رہ کر تشدد کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ گزشتہ تین مہینوں میں پیش آنے والے دردناک حادثات کی نئی نئی کہانیاں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ اس درمیان منی پور کے 40 اراکین اسمبلی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو چٹھی لکھی ہے جس میں انھوں نے 6 مطالبات رکھے ہیں۔ ان مطالبات میں منی پور میں این آر سی نافذ کرنا اور شورش پسندوں کے ذریعہ لوٹے گئے اسلحے واپس لینا شامل ہے۔ اراکین اسمبلی نے پی ایم مودی کو یہ چٹھی 9 اگست کو لکھی۔ آئیے جانتے ہیں کہ ان کے 6 مطالبات کیا ہیں...

1. شورش پسندوں کے ذریعہ لوٹے گئے اسلحے واپس لیے جائیں

سیکورٹی فورسز کی معمولی تعیناتی کافی نہیں ہے۔ تشدد کو روکنے کے لیے شورش پسندوں کے ذریعہ لوٹے گئے اسلحے واپس لینا بے حد ضروری ہے۔ کئی خبریں آئیں جب کسان کھیتوں میں کام کرنے باہر گئے اور اونچائی پر بیٹھے لوگوں نے ان پر گولیاں چلا دیں۔ ان واقعات میں جدید اسلحے، اسنائپر رائفل اور راکیٹ گرینیڈ استعمال ہوئے ہیں۔ کئی بار یہ حادثات سنٹرل فورسز کی موجودگی میں پیش آئے اور وہ کچھ نہیں کر سکے۔ اس سے ان لوگوں کا بھروسہ کم ہوا اور ناراضگی بڑھی ہے۔ آسام رائفلز (9، 22 اور 37) کو ہٹا کر ان کی جگہ ریاستی اور سنٹرل فورسز کو تعینات کیا جائے، تاکہ امن بحال ہو سکے۔


2. سسپنشن آف آپریشن کی واپسی

30 کوکی طبقہ کے 25 گروپوں کے ساتھ 2008 میں ہوئے سسپنشن آف آپریشن (ایس او پی) کے سمجھوتے کو واپس لیا جائے، کیونکہ یہاں اصولوں کی خلاف ورزی ہوئیہے۔ ریاست میں اسلحوں اور گولہ بارود سمیت بڑے پیمانے پر غیر ملکی دراندازی ہوئی ہے۔ ان کے ذرائع اور فنڈنگ کی جانچ کی جائے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ گزشتہ تین ماہ سے یہ جنگ کیسے چل رہی ہے اور اسلحے کیسے آ رہے ہیں۔

3. این آر سی کو نافذ کرنا

تشدد کو روکنے کے لیے اس ایشو کو سیاسی طور سے دیکھا جانا چاہیے۔ کئی متبادل ہیں، ان میں سے ایک منی پور کے اصل باشندوں کے لیے نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس کو جلد نافذ کیا جا سکتا ہے۔ مہاجرین کے بایومیٹرک رجسٹریشن کی جو شروعات ہوئی ہے، اسے مزید مضبوط فراہم کی جائے۔


4. الگ انتظامیہ نہیں

یہ ایک سب سے اہم نکتہ ہے جسے ضرور اٹھایا جانا چاہیے۔ آئی ٹی ایل ایف/کوکی کے مطالبہ پر ریاست میں الگ انتظامیہ کسی بھی حالت میں قبول نہیں ہے۔

5. آٹونومس ڈسٹرکٹ کونسل کی طاقت بڑھائیں

سبھی طبقات کا بھروسہ حاصل کرنے کے لیے آٹونومس ڈسٹرکٹ کونسل (اے ڈی سی) کو مضبوط کریں۔ پہاڑی ایریا کمیٹی اور چھ اے ڈی سی کے مستقل انتخاب پر غور کر سکتے ہیں۔


6. امن مذاکرہ کی پہل

مذکورہ پانچوں باتوں پر غور کرنے کے بعد ضروری امن مذاکرہ شروع کیا جا سکتا ہے اور چل رہے بحران کا ایک مستقل حل نکالا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔