کشمیر کی سڑکوں پر نجی گاڑی والوں کی دریا دلی سے فورسز اہلکار بھی متاثر
وادی کشمیر میں اگرچہ پبلک ٹرانسپورٹ گزشتہ زائد از ایک ماہ سے لگاتار بند ہے لیکن سڑکوں پر چل رہی نجی گاڑیاں مسافروں کو لفٹ دیتی ہیں جس سے وہ بہ آسانی اپنی اپنی منزلوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
سری نگر: وادی کشمیر میں اگرچہ پبلک ٹرانسپورٹ گزشتہ زائد از ایک ماہ سے لگاتار بند ہے لیکن سڑکوں پر چل رہی نجی گاڑیاں مسافروں کو لفٹ دیتی ہیں جس سے وہ بہ آسانی اپنے اپنے منزلوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
مسافر بردار گاڑیاں سڑکوں سے غائب رہنے کی وجہ سے صبح سے ہی پیدل سفر کرنے والوں کو سڑکوں پر قطار در قطار محو سفر دیکھا جاتا ہے لیکن نجی گاڑیاں اپنے آپ ہی رک کر حسب وسعت ان کو لفٹ دیتی ہیں جس سے وہ اپنے دفتر، ہسپتال یا اپنے کام پر بہ آسانی پہنچنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔نجی گاڑیوں کے اس طریقہ کار سے سڑکوں پر تعینات سیکورٹی اہلکار بھی محو حیرت ہیں۔
اعجاز احمد نامی ایک نجی گاڑی والے نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ میں ہرروز چار افراد کو لفٹ دیتا ہوں تاکہ وہ اپنے کام پر پہنچ سکیں۔انہوں نے کہا: 'میں روز اپنی ہی گاڑی میں دفتر جاتا ہوں، راستے میں جو بھی مسافر ہوتا ہے اس کو لفٹ دیتا ہوں تاکہ وہ بھی اپنے دفتر پہنچ سکے'۔
غلام محمد نامی ایک مسافر نے کہا کہ میں ہر روز ہسپتال آسانی کے ساتھ پہنچ جاتا ہوں۔ان کا کہنا تھا: 'میری اہلیہ لل دید ہسپتال میں گزشتہ کئی دنوں سے زیر علاج ہے، گھر میں چھوٹے بچے ہیں لہٰذا میں روز شام کو گھر جاتا ہوں اور صبح سویرے واپس لوٹتا ہوں، مجھے آنے جانے میں کوئی دقت نہیں ہوتی ہے کیونکہ نجی گاڑی والے مجھے لفٹ دیتے ہیں'۔ سلیمہ اختر نامی ایک مریضہ نے کہا کہ میں کئی بار ہسپتال آسانی کے ساتھ پہنچ گئی۔
انہوں نے کہا: 'مجھے ہفتے میں ایک بار چیک اپ کے لئے ہسپتال جانا پڑتا ہے، میں ایک گاؤں میں رہتی ہوں جہاں سے ہسپتال قریب بیس کلو میٹر دور ہے، لیکن خدا بھلا کرے ان گاڑی والوں کا جو مجھے گاڑی میں اٹھاتے ہیں اور ہسپتال پر چھوڑتے ہیں آج تک مجھے آنے جانے میں کبھی بھی کوئی دقت نہیں ہوئی'۔
ایک سرکاری دفتر میں چپراسی کے بطور کام کرنے والے ایک ملازم نے کہا کہ میں روز دفتر وقت پرپہنچ جاتا ہوں کیونکہ ہر روز کوئی نہ کوئی گاڑی والا مجھے لفٹ دیتا ہے۔ ادھر نجی گاڑی والوں کی اس دریا دلی کے مظاہرے سے سڑکوں پر تعینات سیکورٹی اہلکار متاثر بھی ہیں اور محو حیرت بھی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ہمارے یہاں نجی گاڑی والوں کی طرف سے مسافروں کو لفٹ دینے کا کوئی رجحان نہیں ہے۔ ایک سیکورٹی اہلکار کا کہنا تھا کہ ہر صبح یہ نظارہ دیکھ کر میں متاثر ہوا۔
انہوں نے کہا: 'میں روز صبح دیکھتا ہوں کہ لوگ سڑکوں پر چلتے ہوتے ہیں اور نجی گاڑی والے خود ہی رک کر انہیں لفٹ دیتے ہیں، میں بہت متاثر ہوا ہمارے یہاں ایسا رواج نہیں ہے وہاں گاڑی والے کبھی بھی کسی کو لفٹ نہیں دیتا ہے'۔ قابل ذکر ہے کہ وادی میں گزشتہ ایک ماہ سے دیگر تجارتی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ بھی لگاتار بند ہے۔
انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وادی کی صورتحال تیزی کے ساتھ بہتری کی جانب گامزن ہے تاہم اس کے برعکس سٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسیں بھی سڑکوں سے غائب ہیں۔ ان میں سے کچھ درجن بسوں کو سول سکریٹریٹ ملازمین اور سری نگر کے دو تین ہسپتالوں کے عملے کو لانے اور لے جانے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ ایس آر ٹی سی کی کوئی بھی گاڑی عام شہریوں کے لئے دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔