ہمارے لیے جمہوریت، آئین اور قانون سب سے اہم ہیں: کیجریوال

وقت بہت طاقتور ہے۔ کچھ بھی مستقل نہیں ہے۔ کئی حکومتیں آئیں اور چلی گئیں۔ ہوسکتا ہے کہ مرکز میں ہماری حکومت ہو۔ دہلی میں لیفٹیننٹ گورنر ہمارا ہو۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر یو این آئی</p></div>

تصویر یو این آئی

user

یو این آئی

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا ہےکہ ان کے لیے جمہوریت، آئین اور قانون سب سے اہم ہیں، اس لیے لیفٹیننٹ گورنر کو بھی اس کا احترام کرنا چاہیے۔

وزیر اعلی  کیجریوال نے منگل کو اسمبلی میں کہا کہ پورے ملک میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ دہلی میں منتخب حکومت کی چلنی چاہئے یا کسی خاص شخص کی چلنی چاہئے۔ وقت بہت طاقتور ہے۔ کچھ بھی مستقل نہیں ہے۔ کئی حکومتیں آئیں اور چلی گئیں۔ ہوسکتا ہے کہ مرکز میں ہماری حکومت ہو۔ دہلی میں لیفٹیننٹ گورنر ہمارا ہو۔ اس دوران دہلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) یا کانگریس کی حکومت ہو سکتی ہے، لیکن ہمارے لیفٹیننٹ گورنر ایسا کام نہیں کریں گے۔ ہم منتخب حکومت کا احترام کرتے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ بچوں کو اچھی تعلیم فراہم کرنے کے مقصد سے اساتذہ کو بیرون ملک بھیجنا چاہتے ہیں۔ جب ہمارے وزیر تعلیم نے کہا کہ ہم بھیج دیں گے لیکن لیفٹیننٹ گورنر نے دو بار اعتراض کیا۔ غریبوں کے بچوں کو اچھی تعلیم سے کیوں روکا جا رہا ہے؟ بی جے پی اور دیگر پارٹیوں کے لیڈروں کے بچے بیرون ملک جا کر اچھی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ کوئی اس کی مخالفت نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر دہلی حکومت کے کام میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں، جب کہ ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔ ہم طے کریں گے کہ ہمارے بچے کہاں پڑھیں گے۔ لیفٹیننٹ گورنر کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ ان کے پاس تین امور کے علاوہ کوئی اختیار نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر ذاتی طور پر کوئی فیصلہ لینے کے لیے آزاد نہیں ہیں۔ وہ سروس، لاء اینڈ آرڈر اور پولیس سے متعلق معاملات میں فیصلے کر سکتے ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر سپریم کورٹ کے حکم کو نہیں مان رہے ہیں اور وہ دہلی حکومت کے کام میں مسلسل رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اور وزراء کو نظر انداز کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر کی جانب سے براہ راست چیف سکریٹری کو احکامات دیے جا رہے ہیں۔ وہ سپریم کورٹ کا حکم نہیں مانتے۔ کارپوریشن انتخابات میں بی جے پی کی شکست کے بعد دہلی حکومت نے بجلی، پانی، سڑک، نالوں وغیرہ سے متعلق تمام کام روک دیے تھے۔ سب کی ادائیگی روک دی۔ لیفٹیننٹ گورنر نہ تو آئین ماننے کو تیار ہیں اور نہ ہی عدالت عظمیٰ کا حکم ماننے کو تیار ہیں۔ میں نے یوگا بند کرانے کے بارے میں بھی پوچھا۔ بلدیاتی انتخابات سے دو ماہ قبل تمام ڈاکٹروں کی تنخواہیں، محلہ کلینک کا کرایہ اور محلہ کلینک کے بجلی کے بلوں کی ادائیگی روک دی گئی۔ تمام ٹیسٹ روک دیئے اور دہلی جل بورڈ کی تمام ادائیگیاں روک دیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ 7 دسمبر کو ایم سی ڈی کے نتائج آئے اور 8 دسمبر کو محلہ کلینک کی تمام ادائیگیاں روک دی گئیں۔ اس کا مطلب ہے کہ نیت خراب تھی۔ جل بورڈ کا واٹر اینڈ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ بن رہا تھا، اس کا تعمیراتی کام رک گیا۔


قبل ازیں عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے ایم ایل اے آتشی نے اساتذہ کو تربیت کے لیے فن لینڈ نہ بھیجنے کے خلاف ایوان میں توجہ دلانے کی تحریک پیش کی۔ اس کے بعد اے اے پی ممبر اسمبلی سوربھ بھردواج نے اس پر تحریک پیش کی۔ قرارداد کو پڑھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایوان دہلی کے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کو تربیت کے لیے فن لینڈ بھیجنے سے روکنے کے لیفٹیننٹ گورنر کے اقدام کی سخت مذمت کرتا ہے۔ دہلی کے عوام نے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی قیادت میں ایک مقبول حکومت کو تعلیم، صحت، بجلی، پانی وغیرہ کے موضوعات پر کام کرنے کے لیے منتخب کیا ہے۔ اگر دہلی کے عوام کی مکمل اکثریت سے منتخب حکومت دہلی کے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کو عالمی معیار کی تربیت فراہم کرنا چاہتی ہے اور اس کے لیے اس اسمبلی میں بجٹ بھی پاس ہوچکا ہے تو لیفٹیننٹ گورنر کے پاس آئین کے تحت ایسا کوئی حق نہیں کہ وہ سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کو تربیت کے لیے فن لینڈ نہ جانے دیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔