دریائے جہلم پر فٹ برج بن کر تیار، گنڈبل حادثہ کو یاد کر لوگوں کی آنکھیں ہوئیں نم
16 اپریل کو گنڈبل و ان علاقوں کے کچھ لوگ کشتی پر سوار ہوکر جہلم ندی پار کر رہے تھے، اس دوران کشتی کے ڈوب جانے سے 5 بچوں سمیت 9 لوگوں کی جان چلی گئی تھی۔

گنڈبل میں پُل تعمیری مرحلے کے دوران (فائل)۔ تصویر 'ایکس'
سری نگر میں جہلم ندیم یں ڈوب کر جہاں 5 اسکولی بچوں سمیت 9 لوگوں کی جان چلی گئی تھی، وہاں اب فٹ برج بن کر تیار ہو گیا ہے۔ جمعہ کو اسے مقامی لوگوں کے لیے کھول دیا گیا۔ سری نگر اسمارٹ سٹی سے صرف ڈھائی کلو میٹر دور جہلم کنارے آباد گنڈبل کے لوگوں کے لیے یہ دن خوشی کا تھا، لیکن حادثہ کی غمناک یادوں نے ان کی آنکھیں نم کردیں۔
اس علاقے میں فٹ برج نہیں ہونے کی وجہ سے نہ صرف گنڈبل، بلکہ اس کے ساتھ لگے لسجن، پادشاہی باغ، چک نوگام، نیو کالونی، مہجور نگر سمیت درجنوں علاقوں کے ہزاروں لوگ اس جہلم کو پار کرنے کے لیے کشتی کا سہارا لیتے تھے۔
16 اپریل 2024 کو گنڈبل و ان علاقوں کے کچھ لوگ، جن میں اسکولی بچے بھی شامل تھے، ایک کشتی پر سوار ہوکر جہلم ندی کو پار کر رہے تھے، اسی دوران کشتی ڈوب گئی اور اس میں سوار سبھی لوگ ڈوب گئے۔ کشتی میں سوار زیادہ تر افراد کو مقامی لوگوں نے بچا لیا لیکن 5 اسکولی بچوں سمیت 9 لوگوں کی جان چلی گئی۔ اس میں ایک خاتون اور اس کے 2 بیٹے بھی شامل تھے۔
حالانکہ اس علاقے میں 2017 میں ہی فٹ برج کی بنیاد رکھی گئی تھی، لیکن کئی وجوہات سے تعمیری کام نہیں ہو پا رہا تھا۔ مجبوراً مقامی لوگوں کو جہلم ندی پار کرنے کے لیے کشتی کا سہارا لینا پڑتا تھا۔ اس دردناک حادثہ کے بعد انتظامیہ نے فٹ برج پر جنگی پیمانے پر تعمیری کام شروع کرایا تھا۔ تقریباً 7 مہینوں کے بعد اس برج کو لوگوں کے لیے وقف کر دیا گیا۔
جہلم ندی پر فٹ برج کے بن کر تیار ہو جانے پر غلام حسن ملک نے کہا کہ شکر ہے کہ ہمارا یہ زیر التوا مطالبہ پورا ہو گیا۔ اب ہمیں جہلم کے رحم و کرم پر نہیں رہنا ہوگا۔ آج ہم خوش بھی ہیں اور غمگین بھی کیوںکہ ہماری آنکھوں کے سامنے آج بھی وہی خوفناک منظر گھوم رہا ہے جب اس دن جہلم میں معصوم ڈوب گئے تھے۔
ایک اور شہری وارث بھٹ نے کہا کہ یہ فٹ برج حاصل کرنے کے لیے ہمیں ہمارے 9 لوگوں کی جان گنوانی پڑی۔ ہم وہ سب بھولے نہیں۔ ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ جن علاقوں میں پُل نہیں ہیں، وہاں پُل بنوائے جائیں تاکہ پھر کبھی کہیں گنڈبل جیسا واقعہ نہ ہو۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔