بدحال معیشت سے پریشان مودی حکومت نے کیا کارپوریٹ ٹیکس میں تخفیف کا اعلان

مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے بتایا کہ سرمایہ لگانے والی کمپنیوں پر 15 فیصد کا ٹیکس لگے گا۔ علاوہ ازیں مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لیے بھی ٹیکس گھٹانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ملک کی بدحال معیشت سے پریشان مودی حکومت نے بیک فُٹ پر آتے ہوئے کچھ قدم اٹھائے ہیں۔ حکومت نے کارپوریٹ ٹیکس میں تخفیف کا اعلان کیا ہے۔ مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے پریس کانفرنس کر کے یہ اعلان کیا۔ اس دوران انھوں نے بتایا کہ ٹیکس گھٹانے کا آرڈیننس پاس کیا جا چکا ہے اور سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو اب صرف 15 فیصد ٹیکس دینا ہوگا۔ اس کے علاوہ مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لیے بھی ٹیکس گھٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


مرکزی وزیر مالیات نے بتایا کہ جو کمپنی کسی سہولت کا فائدہ نہیں لے گی، اس کے پاس 22 فیصد کی شرح سے انکم ٹیکس ادائیگی کرنے کا متبادل ہوگا۔ انھوں نے بتایا کہ جو کمپنیاں 22 فیصد کی شرح سے انکم ٹیکس ادائیگی کرنے کا متبادل منتخب کر رہیں، انھیں کم از کم متبادل ٹیکس کی ادائیگی کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ سرچارج وغیرہ سمیت قابل ادا شرح 25.17 فیصد ہوگی۔ وزیر مالیات نے بتایا کہ ایکوئٹی کیپٹل گیس پر سے سرچارج ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کارپوریٹ ٹیکس میں تخفیف کے اعلان سے حکومت کو 1.45 لاکھ کروڑ کان قصان ہوگا۔

سرکار کے اعلان کے کچھ اہم نکات...

  • کارپوریٹ ٹیکس میں چھوٹ کی تجویز
  • کم از کم متبادل ٹیکس پوری طرح ختم کرنے کا اعلان
  • بغیر کسی رعایت والی کمپنیوں کے لیے کارپوریٹ ٹیکس 22 فیصد
  • سیس اور سرچارج کے ساتھ 25.17 فیصد ٹیکس
  • مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لیے ٹیکس گھٹے گا
  • کارپوریٹ انڈیا کے لیے 1.5 لاکھ کروڑ کا راحت پیکیج
  • ایکوئٹی کیپٹل گین پر سرچارج نہیں لگے گا
  • ایس ٹی ٹی دینے والے سرمایہ کاروں پر اضافی سرچارج نہیں لگے گا۔
  • 5 جولائی کے پہلے والے ’بائی بیک‘ پر 20 فیصد ٹیکس نہیں لگے گا۔

حکومت کے اس اعلان کے بعد شیئر بازار سے سرمایہ کاروں کے لیے راحت کی خبر ہے۔ وزیر مالیات جس وقت پریس کانفرنس کر رہی تھیں، اس دوران سنسیکس 900 پوائنٹ مضبوط ہوا۔ اس وقت نفٹی بھی 250 پوائنٹ کا اضافہ درج کیا گیا۔ فی الحال سنسیکس تقریباً 2000 پوائنٹ اضافہ اور نفٹی تقریباً 500 پوائنٹ اضافہ کے ساتھ کاروبار کر رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔