پاکستان میں سیلاب نے 21 لاکھ لوگوں کو سڑک پر لا چھوڑا، اب تک 900 سے زائد اموات، کلائمٹ ایمرجنسی نافذ
بچاؤ اہلکار کشتیوں کے ذریعہ انسانوں اور مویشیوں کا ریسکیو کر رہے ہیں۔ تیز بہاؤ کی وجہ سے چھوٹی کشتیوں کے پلٹنے کا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے۔

پاکستان میں سیلاب کی صورت حال مسلسل سنگین ہے۔ پنجاب اور سندھ میں سیلاب کی وجہ سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ 21.5 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ریسکیو کیا گیا ہے، جو اب سڑکوں پر رہنے کو مجبور ہیں۔ جون سے اب تک بارش اور سیلاب کے سبب 900 سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔ ایک رپورٹ میں اب تک 932 ہلاکتوں، 1060 افراد کے زخمی ہونے اور 8238 گھروں کے تباہ ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔ خراب حالات کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ نے رواں ہفتہ 41.5 کروڑ روپے کی مدد بھی دی ہے۔ اس درمیان پاکستان نے کلائمٹ ایمرجنسی کا اعلان کر دیا گیا ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف نے 300 دنوں کا منصوبہ بنانے کا حکم افسران کو دیا ہے۔
پاکستان سے جو خبریں سامنے آ رہی ہیں، اس کے مطابق تنہا پنجاب علاقہ میں 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ریسکیو کر محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا ہے۔ اسی طرح سندھ علاقہ میں 1.5 لاکھ لوگوں کو نکالا گیا ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ جون کے آخر سے اب تک پاکستان بھر میں بارش اور اس سے منسلک الگ الگ واقعات میں 900 سے زائد افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ شدید بارش کے سبب تلج، چناب اور راوی ندی میں زبردست طغیانی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس کے علاوہ سندھو ندی اور اس کی معاون ندیوں میں بھی آبی سطح بڑھی ہوئی ہے۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ پاکستان کے تقریباً 40 فیصد لوگ خط افلاس سے نیچے زندگی گزارتے ہیں، اور سیلاب نے ان کے گھروں و کھیتوں کو تباہ کر دیا ہے۔ سیلاب کے خطرے کے باوجود کئی کنبے ملکیت کی حفاظت کے لیے اب بھی اپنے گھر پر ہی موجود ہیں اور اپنی جان کو جوکھم میں ڈالے ہوئے ہیں۔ بچاؤ اہلکار مشکل میں پھنسے انسانوں اور مویشیوں کا ریسکیو کرنے میں مصروف ہیں۔ اس دوران تیز بہاؤ کی وجہ سے چھوٹی کشتیوں کے پلٹنے کا خطرہ بھی بنا ہوا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔