ملک کے کئی حصوں میں سیلاب سے تباہی، 108 افراد لاپتہ، مہلوکین کی تعداد 187 ہوئی

بارش، سیلاب اور تودہ گرنے کی وجہ سے کئی لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں اور ان میں زیادہ تر لوگوں کو راحت کیمپوں میں پہنچایا گیا ہے۔ فوج سمیت مختلف سلامتی اور بچاؤ ایجنسیاں کاموں میں جٹی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: ملک کے مختلف حصوں میں زبردست بارش، سیلاب اور تودہ گرنے کے واقعات میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 187 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 108 دیگر افراد لاپتہ ہیں۔ بارش، سیلاب اور تودہ گرنے کی وجہ سے کئی لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں اور ان میں زیادہ تر لوگوں کو راحت کیمپوں میں پہنچایا گیا ہے۔ فوج سمیت مختلف سلامتی اور بچاؤ ایجنسیاں کاموں میں جٹی ہیں۔

کیرلہ، کرناٹک، مہاراشٹر اور گجرات میں صورت حال سنگین ہے۔ ان ریاستوں کے کچھ علاقوں میں آبی سطح کی کمی کے بعد لوگوںنے راحت کی سانس لی ہے۔ کیرلہ اور کرناٹک کے کچھ حصوں میں سیلاب اور تودہ گرنے کے وجہ سے سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔ اب تک کیرلہ میں سب سے زیادہ 76 لوگوں، کرناٹک میں 42، مہاراشٹر میں 30، گجرات میں 29، اتراکھنڈ میں آٹھ اور ہماچل پردیش میں دو لوگوں کی موت ہوئی ہے۔


کیرلہ اور کرناٹک میں زبردست بارش اور سیلاب کی وجہ سے تودہ گرنے کے واقعات کے بعد سے 108 افراد لاپتہ ہیں۔ کیرلہ میں جہاں 58 لوگوں کے ملبے میں دبے ہونے کے امکانات ہیں وہیں کرناٹک میں 50 لوگ لاپتہ ہیں۔ کیرلہ میں بارش اور سیلاب سے متعلق واقعات میں مرنے والوں کی تعداد پیر کو بڑھ کر 76 ہوگئی۔ ریاست میں اب تک بارش اور سیلاب سے متاثر 83274 خاندانوں کے دو لاکھ 87 ہزار 585 لوگوں 1654 راحت کیمپوں میں بھیجا گیا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق گزشتہ چار دنوں سے زبردست بارش کی وجہ سے ترووانتھاپورم میں دو، الوپجھا، کار سگوڈا اور کوٹیم میں ایک ایک، ایڈکی میں پانچ، ترسور میں چار، ملاپورم میں 24، کوزی کوڈ میں 17، وائناڈا میں 12 اور کنور میں آٹھ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔


اس کے علاوہ کم سے کم 58 لوگ لاپتہ ہیں جن میں سے ملاپورم سے 50 لوگ، وائناڈ سے سات اور کوٹیم سے ایک لاپتہ ہے۔ ذرائع کے مطابق سیلاب اور بارش کی وجہ سے ریاست میں 286 گھر مکمل طور سے تباہ ہوگئے ہیں اور 1966 گھروں کو جزوی طور سے نقصان پہنچا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Aug 2019, 11:10 PM