تمل ناڈو میں مچھلی پکڑنے پر 61 دنوں تک پابندی عائد، سمندری غذا کے داموں میں اضافہ متوقع

ریاست میں 2001 سے سمندری دولت کے تحفظ کے لیے ماہی گیری پر سالانہ پابندی کا نفاذ کیا جا رہا ہے، کیونکہ چھوٹی مچھلیاں بھی جال میں پھنس جاتی ہیں، جس سے مچھلیوں کی تعداد کم ہوتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

چنئی: تمل ناڈو کے مشرقی ساحل پر ہفتہ (15 اپریل) سے 16 جون تک مچھلی پکڑنے پر 61 دن تک پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ جس کے سبب ریاست میں سمندری غذا کی قیمتیں بڑھنے کی توقع ہے۔ ریاست میں 2001 سے سمندری دولت کے تحفظ کے لیے ماہی گیری پر سالانہ پابندی کا نفاذ کیا جا رہا ہے، کیونکہ چھوٹی مچھلیاں بھی جال میں پھنس جاتی ہیں، جس سے مچھلیوں کی تعداد کم ہوتی ہے۔

تمل ناڈو کے ماہی گیری کے محکمے کے حکام کے مطابق یکم جون سے 31 جولائی تک تمل ناڈو کے مغربی ساحل پر مچھلی پکڑنے پر پابندی نافذ رہے گی۔ آج سے نافذ ہونے والی پابندی کے ساتھ، تمل ناڈو کے بڑے علاقوں میں مچھلی کی دستیابی مغربی ساحل سے ہوگی جو بہت کم ہوگی اور پڑوسی ریاستوں جیسے کیرالہ، آندھرا پردیش اور کرناٹک سے مچھلی طلب کرنا پڑیں گی۔


تمل ناڈو کے ماہی پروری اور آبی زراعت کے کمشنر کے ایس پلانیسوامی نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ اس مدت کے دوران پاور بوٹس اور ٹرالروں کو ریاست کے ساحلی علاقوں سے سمندر میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ سمندر میں بارجز اور ٹرالر جمعے کی رات تک ساحل پر واپس آ گئے ہیں۔

تاجر اینٹونی تھامس نے آئی اے این ایس کو بتایا ’’ماہی گیری پر پابندی کا ہم پر براہ راست اثر پڑے گا کیونکہ تمام سمندری غذا کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔ یہ میرے جیسے شخص کے لیے بہتر دن نہیں ہیں، جو باقاعدگی سے مچھلی کھاتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔