لاک ڈاؤن کے دوران بھی کیرالہ میں مل رہی تازی مچھلیاں!

اس سسٹم سے کسان بھی خوش ہیں کہ انہیں فارم کے گیٹ پر ہی مچھلیوں کی قیمت مل جاتی ہے اور صارفین بھی خوش ہیں کہ لاک ڈاؤن کے باوجود وہ اپنی من پسند مچھلیوں کا ذائقہ لے رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: تعلیم اور سیاحت کے میدان میں مشہور کیرالہ نے لاک ڈاؤن کے دوران بھی گھر گھر مچھلی دستیاب کرنے کی ترکیب تلاش کر ہی لی۔ اس ریاست کے ایک زرعی سائنس سینٹر کی نئی سوچ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب لوگوں کی آمد ورفت پرعائد پابندی کی کاٹ تلاش کرلی اور کوچی شہر کے ارد گرد لوگوں کو ہر صبح تازہ لذیذ مچھلیاں گھر کے دروازے پر ملنے لگی ہیں۔

ارناكلم زرعی سائنس سینٹر کی مدد سے کوچی شہر کے چار کلومیٹر کے دائرہ کے لوگوں کو ایک کوآپریٹو گروپ کے ذریعے من پسند مچھلیاں اور کیکڑے گھر میں مناسب قیمت پر دستیاب کرائے جا رہے ہیں۔ اپنے بہترین ذائقہ کے لئے مشہور ’پرل اسپارٹ‘، ’سی باس‘ اور ’پینپنو‘ قسم کی مچھلیاں لوگوں کو گھر پر مل رہی ہیں۔ تقریباً 350 کنبے اس سروس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس نئے سسٹم کے ذریعے یومیہ ڈیڑھ لاکھ روپے سے زیادہ کی مچھلیاں فروخت کی جا رہی ہیں۔


زرعی سائنس سینٹر نے ’كڑاپورم فریش فش سپلائی آرگنائزیشن ‘ کو تربیت دی تھی جو اب لوگوں کو مچھلیاں فراہم کر رہا ہے۔ یہ تنظیم زرعی سائنس سینٹر کے ساتھی کسانوں سے ان کے فارم پر مچھلی لیتا ہے اوراس کی صفائی کرکے سپلائی کرتا ہے۔ صبح وہاٹس ایپ میسیج کے ذریعے مچھلیوں کی تصاویر اور ان کی قیمت وغیرہ کی معلومات دے دی جاتی ہے۔

اس سسٹم سے کسان بھی خوش ہیں کہ انہیں فارم کے گیٹ پر ہی مچھلیوں کی قیمت مل جاتی ہے اور صارفین بھی خوش ہیں کہ لاک ڈاؤن کے باوجود وہ اپنی من پسند مچھلیوں کا ذائقہ لے رہے ہیں۔


لاک ڈاؤن کے ابتدائی دنوں میں مچھلی سے متعلق سرگرمیوں پر روک لگائے جانے کی وجہ سے زیادہ تر مچھلی بازار بند ہو گئے تھے یا جزوی طور پر کھلے ہوئے تھے جس سے لوگوں کو پریشانی ہو رہی تھی۔ دوسری طرف مچھلیوں کے فروخت نہ ہونے سے کسانوں کو اس کے کھانے پر بھاری رقم خرچ کرنا پڑ رہی تھی جو مالی اعتبار سے گھاٹے کا سودا تھا۔ زرعی سائنس سینٹر کی اس کوشش کی ہر طرف سے حمایت مل رہی ہے اور وہ اس کاروبار کو بڑھانے پر غور کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔