خاتون سکیورٹی اہلکاروں کے جسمانی خدو خال کے حساب سے ’فل باڈی پروٹیکٹر‘ تخلیق، ڈی آر ڈی او کی بڑی کامیابی

ملک میں پہلی بار سیکورٹی فورسز میں تعینات خواتین کے لئے خاص طور پر فل باڈی پروٹیکٹر بنائے گئے ہیں جن کی ساخت ان کے جسم کے مطابق ہے اور ان کے لئے آرام دہ ہے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

یو این آئی

جالندھر: ملک میں پہلی بار سیکورٹی فورسز میں تعینات خواتین کے لئے خاص طور پر فل باڈی پروٹیکٹر بنائے گئے ہیں جن کی ساخت ان کے جسم کے مطابق ہے اور ان کے لئے آرام دہ ہے۔

ڈیفنس ریسرچ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کی لیبارٹری ڈیفنس انسٹی ٹیوٹ آف فیزیولوجی اینڈ الائڈ سائنسز (دپاس ) نے یہ باڈی پروٹیكٹر تیار کیا ہے۔ اس پروٹیکٹر کا ریپڈ ایکشن فورس(آر اے ایف ) اس ٹرائل کر رہا اور پیٹنٹ ملنے کے بعد جلد ہی اس کے صنعتی پیداوار کے لئے ٹیکنالوجی کی منتقلی بھی کر دی جائے گی۔

ڈی آر ڈی او نے 5 جنوری سے یہاں لولی پروفیشنل یونیورسٹی میں جاری انڈین سائنس کانگریس میں اسے عام لوگوں کے دیکھنے کے لئے رکھا ہے۔ دپاس کے ایک سائنسدان نے بتایا کہ اب تک فسادات وغیرہ کے وقت آر اے ایف خواتین سیکورٹی اہلکار بھی مردوں والے باڈی پروٹیكٹر ہی پہنتی تھیں جو مردوں کی جسمانی ساخت کے حساب سے بنا ہوا ہے۔

اس سے انہیں کئی بار دقت ہوتی تھی اور وہ انہیں اتار کر رکھ دیتی تھیں۔ آر اے ایف کی درخواست پر دپاس میں خواتین کے فل باڈی پروٹیكٹر پر کام شروع ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی آر ڈی او نے ہندوستانی خواتین کی جسمانی ساخت کے حساب سے باڈی پروٹیكٹر تیار کیا ہے۔

اس میں جسم کے بالائی حصے کے لئے پروٹیكٹر کا الگ حصہ ہے۔ اس کے علاوہ بانہوں، گھٹنوں، پنڈلی وغیرہ کے لئے مختلف حصے تیار کئے گئے ہیں۔ ضرورت کے حساب سے خاتون اہلکاران کا استعمال کر سکتی ہیں۔ باڈی پروٹیكٹر آگ یا نوکیلی چیزوں سے بھی بچاؤ کرتا ہے اور ان کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ یہ بھيگتا نہیں، بارش یا پانی کی بوچھارمیں بھی اس کا وزن نہیں بڑھتا۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے خاتون سیکورٹی اہلکاروں پر خطر علاقوں میں نہیں بھیجا جاتا تھا لہذا اس کی ضرورت نہیں محسوس کی گئی تھی۔ آر اے ایف سے درخواست ملنے کے بعد اس کے بنانے میں چھ ماہ کا وقت لگا۔ ابھی آر اے ایف باڈی پروٹیكٹر کا ٹرائل کر رہا ہے. ساتھ ہی پیٹنٹ کے لئے درخواست دے دی گئی ہے۔ پیٹنٹ ملنے کے بعد صنعتی پیداوار سستی ہو جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */