آسام : این آر سی کا مسودہ جاری، مسلمانوں میں بے چینی

آسام میں نئے سال پر شہریوں کی جو پہلی فہرست جاری کی گئی ہے اس میں تقریباً 1.1 کروڑ کے نام شام نہیں کئے گئے ہیں اور حیران کن بات یہ ہے کہ فہرست سے رکن پرلیمنٹ بدرالدین اجمل کا نام بھی غائب ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آسام میں باشندوں کے نام والے قومی شہری رجسٹر( این آر سی) کا پہلا مسودہ جاری کیا گیا ہے اور اس میں کل 3.29کروڑ کی آبادی میں سے صرف 1.9 کروڑ لوگوں کو ہی اب تک ہندوستان کا جائز شہری شمار کیا گیا ہے۔ باقی 1.39کروڑ لوگوں کے نام رجسٹر میں چڑھانے کے لئے ان کے نام کی ویریفکیشن مختلف مراحل میں کی جانی ہے۔ این آر سی کا مسودہ سال 2018 میں مکمل طور پر بن کر تیار کیا جانا ہے۔ اس سے پہلے سال 1951 میں یہ رجسٹر تیار کیا گیا تھا ۔

این آر سی کا مسودہ جاری ہونے کے بعد پورے صوبہ میں ایک قسم کی بے چینی پیدا ہو گئی اور ہر شخص جاننا چاہتا تھا کہ آیا اس کا نام ہے یا نہیں ۔ اس بے چینی کی وجہ سے پورے صوبہ میں حفاظتی انتظامات سخت کر دئے گئے ہیں۔ مراکز پر زبردست بھیڑ ہےاور جن لوگوں کو اپنے نام فہرست میں نظر آ گئے وہ تو خوش نظر آئے لیکن جن کے نام پہلے مسودہ میں نہیں دکھائی دئے تو ان کے چہروں پر ایک تشویش نظر آرہی ہے۔

واضح رہے حکومت نے 25مارچ 1971کی شہریت کے لئے ایک تاریخ طے کی تھی جس میں چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن 5دسمبر کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اس میں چھیڑ چھاڑ کرنے کے امکانات ختم ہو گئے تھے ۔ 5دسمبر کے اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے آسام ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کوخارج کر دیا تھا جس میں اس نے شادی شدہ خواتین کی شہریت کے لئے پنچایت سرٹیفکیٹ کو بطور ثبوت تسلیم کرنے سے انکارکر دیا تھا۔اس سے27لاکھ خواتین کے سر پر لٹکی غیر ملکی شہریت کی تلوار ہٹ گئی تھی۔ اس کے علاوہ عدالت نے اپنے دوسرے انتہائی اہم فیصلہ میں کہا تھاکہ این آرسی کا استعمال صرف ملکی اور غیر ملکی کی نشاندہی کے لئے ہے ،اس میں اصل مقیم کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ این آ ر سی ملکی اور غیر ملکی کی شناخت کے لئے بنایا گیا ہے ۔

آسام میں باشندوں کے نام والے قومی شہری رجسٹر ( این آر سی) کا پہلا مسودہ جاری ہونے پر کانگریس نے کہا کہ اس کام میں کسی بھی طرح کی ظلم و نا انصافی برداشت نہیں کی جائے گی۔کانگریس کے میڈیا انچارج رنديپ سنگھ سورجےوالا نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ شہریوں کی شناخت کے عمل میں شفافیت اور اعتبار کوملحوظ رکھا جانا چاہیے اور پوری ذمہ داری کے ساتھ ہر شہری کی چھان بین کا عمل مکمل ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس کام میں کسی شہری کو ضروری دستاویزات کے بہانے ہراساں کرنے یا ان کے ساتھ نا انصافی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کانگریس پارٹی معاشرے کے تمام طبقات کے ساتھ انصاف کا معاملہ کرنے کے حق میں ہے اور اس کام میں آسام کے کسی بھی شہری کے ساتھ امتیازی سلوک قبول نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سال 2005 میں اس وقت کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ، آسام کے اس وقت کے وزیر اعلی ترون گوگوئی اور آسام گن پریشد کے لیڈروں کے ساتھ این آر سی کا عمل شروع کیا گیا تھا۔ یہ کام دسمبر 2013 سے سپریم کورٹ کی نگرانی میں چل رہا ہے اور اس کا پہلا مسودہ 31 دسمبر کی آدھی رات کو شائع کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Jan 2018, 11:09 AM