مدھیہ پردیش: ڈیلٹا پلس ویریئنٹ سے لوگوں میں خوف، بھوپال میں ملا پہلا کیس

مدھیہ پردیش کے وزیر صحت وشواس سارنگ نے بتایا کہ ڈیلٹا پلس ویریئنٹ دوسری لہر کے ڈیلٹا ویریئنٹ کی ہی بدلی ہوئی شکل ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس کے انفیکشن کی رفتار بہت تیز ہو سکتی ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش کو بھی اب کورونا کے اب تک کے سب سے خطرناک ڈیلٹا پلس ویریئنٹ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بھوپال میں ریاست کا پہلا ڈیلٹا پلس ویریئنٹ کا کیس سامنے آیا ہے۔ راجدھانی کے بڑکھیڑا پٹھانی میں رہنے والی 65 سالہ خاتون میں یہ ویریئنٹ ملا ہے۔ یہ دوسری لہر میں دہشت مچانے والے ڈیلٹا ویریئنٹ (بی 1.617.2) کی ہی بدلی ہوئی شکل ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ملک میں اب تک ڈیلٹا پلس ویریئنٹ کے کل 6 معاملے سامنے آ چکے ہیں۔

اس معاملے میں مدھیہ پردیش کے وزیر صحت وشواس سارنگ نے بتایا کہ ڈیلٹا پلس ویریئنٹ دوسری لہر کے ڈیلٹا ویریئنٹ کی ہی دوسری شکل ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھوپال کے گاندھی میڈیکل کالج سے اس مہینے 15 سیمپل جانچ کے لیے بھیجے تھے۔ منگل کو آئی رپورٹ میں ایک سیمپل میں ڈیلٹا پلس ویریئنٹ ملا ہے، باقی میں ڈیلٹا اور دیگر ویریئنٹ ہیں۔ ملی جانکاری کے مطابق ویکسین کاک ٹیل کا اثر اس پر نہیں ہو رہا ہے۔ جس مریض میں یہ وائرس ملا ہے وہ فی الحال صحت مند ہے اور اس کی رپورٹ بھی نگیٹو آ چکی ہے۔ اس مریض کو ویکسین بھی لگ چکی ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ویکسین کے سبب ہی اس پر کورونا کا اثر زیادہ نہیں ہوا۔


ماہر ڈاکٹرس پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ڈیلٹا پلس ویریئنٹ پر ابھی بنی دوائیاں کچھ خاص اثر نہیں کریں گی۔ مونوکلونل اینٹی باڈی کاک ٹیل دوائیوں کا بھی اس پر اثر نہیں ہوگا۔ دو دوا کمپنیوں نے حال ہی میں یہ کاک ٹیل انجکشن بنایا تھا۔ امید کی جا رہی تھی کہ کورونا کے علاج میں یہ بے حد کارگر ثابت ہوگا، لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ کیونکہ اس ویریئنٹ کے علاج کے وقت یہ زیادہ مددگار ثابت نہیں ہونے والا۔

ڈیلٹا پلس ویریئنٹ، ڈیلٹا ویریئنٹ میں میوٹیشن کے سبب بنا ہے۔ جی آئی ایس اے آئی ڈی نے اب تک نئے کے 417 این میوٹیشن کے ساتھ ڈیلٹا (بی.1.617.2) کے 63 جینوم کی شناخت کی ہے۔ اس ویریئنٹ کے اب تک کناڈا، جرمنی اور روس سے ایک ایک، پرتگال سے 12، جاپان سے 13 اور امریکہ سے 14 معاملے سامنے آئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔