غازی آباد میں صحافی پر قاتلانہ حملہ، حالت نازک

انوج چودھری کی فیملی کا کہنا ہے کہ انوج چودھری کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی اور اس بارے میں پولس کو جانکاری بھی دی گئی تھی لیکن انھوں نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

آس محمد کیف

غازی آباد: اتر پردیش میں قانون و انتظامیہ کے بہتر ہونے کا چاہے کتنا بھی ڈھنڈورا پیٹا جائے، لیکن زمینی حقیقت اس سے بہت الگ ہے۔ ریاست میں جرائم کی واردات کا ہونا روزانہ کا معمول بن گیا ہے اور اسے ’کرائم اسٹیٹ‘ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ حد تو یہ ہے کہ یہاں بی جے پی کے اقتدار میں صحافیوں کو دھمکی دی جاتی ہے اور پھر اس پر قاتلانہ حملہ کیا جاتا ہے۔

معاملہ رضا پور گاؤں کا ہے جہاں موٹر سائیکل پر سوار دو بدمعاشوں نے ’سہارا سمے‘ نیوز چینل کے سینئر صحافی اور بی ایس پی کونسلر نشا چودھری کے شوہر انوج چودھری کو گولی مار کر علاقے میں ہنگامہ برپا کر دیا۔ انوج کو تین گولیاں لگی ہیں اور انھیں سنگین حالت میں یشودا اسپتال میں داخل کروایا گیا ہے۔ واردات کو انجام دینے کے بعد بدمعاش ڈائمنڈ فلائی اوور کی جانب فرار ہو گئے۔ بدمعاشوں کے تین مزید ساتھی دوسری موٹر سائیکل پر سوار تھے اور وہ بھی گولی مارنے والے بدمعاشوں کے ساتھ ہی فرار ہو گئے۔ انوج کی فیملی نے اس قتل کے لیے جیل میں قید ایک سابق کونسلر کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ اس نے بدمعاشوں کو 10 لاکھ کی سپاری دی تھی۔

انوج چودھری کی فیملی کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں سابق ایس ایس پی ایچ این سنگھ اور کوی نگر انسپکٹر کو بھی جانکاری دی گئی تھی لیکن انھوں نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ غازی آباد کے ایس ایس پی ویبھو کرشن سے جب اس بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ تحقیقات کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے یہ بھی کہا کہ انوج چودھری کی فیملی کی جانب سے جو تحریر پیش کی جائے گی اس کی بنیاد پر جانچ کا کام آگے بڑھایا جائے گا۔

رضا پور گاؤں میں رہنے والے ’سہارا سمے‘ نیوز چینل کے رپورٹر اور ’شرم جیوی پترکار سنگھ‘ (غازی آباد) کے سربراہ 39 سالہ انوج چودھری کی بیوی نشا چودھری حال ہی میں بی ایس پی کے ٹکٹ پر رضا پور سے میونسپل کارپوریشن سےکونسلر کا انتخاب جیتی ہیں۔ اتوار کی شام تقریباً سات بجے انوج اپنے ساتھیوں سندر، ہریندر، ٹیٹو اور پپو پنڈت کے ساتھ گاؤں میں ایک مسجد کے پاس ہو رہے تعمیری کاموں کا جائزہ لے کر پیدل ہی گھر واپس لوٹ رہے تھے۔ پپو پیچھے سے اپنی کار میں آ رہا تھا اور بقیہ لوگ پیدل تھے۔ جب وہ گھر سے تقریباً 100 میٹر کی دوری پر تھے تو ایک موٹر سائیکل ان کے پاس آ کر رکی۔ موٹر سائیکل پر دو نوجوان سوار تھے اور دونوں نے ہیلمٹ لگا رکھا تھا۔ پیچھے کچھ دوری پر ایک دیگر موٹر سائیکل پر تین لوگ سوار تھے۔ موٹر سائیکل سوار نوجوانوں نے انوج کے پاس پہنچ کر پستول سے ان پر یکے بعد دیگرے کئی فائر کر دیئے۔ انوج کے پیٹ میں دو اور ہاتھ میں ایک گولی لگی اور وہ وہیں گر گئے۔ اسی دوران پیچھے سے سُمت نام کا ایک مزدور اینٹ لے کر آ رہا تھا، بدمعاشوں نے اسے بھی گولی مار دی۔ سمت کے کندھے میں گولی لگی۔ عینی شاہد سندر نے بتایا کہ انوج کے گرنے کے بعد سابق کونسلر کے بھانجے نے اینٹ اٹھا کر انوج کو مارنے کی کوشش کی جسے اس نے روک لیا۔ اس دوران دونوں موٹر سائیکل پر آئے بدمعاش ڈائمنڈ فلائی اوور کی طرف بھاگ نکلے۔ انوج کو پپو پنڈت کی کار کے ذریعہ فوراً یشودا اسپتال پہنچایا گیا۔ اسپتال میں انوج کی حالت اس وقت سنگین ہے۔ گولی لگنے سے زخمی مزدور سُمت کو سروودے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ پولس جائے وقوع کے قریب لگے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ بدمعاشوں کی شناخت ہو سکے۔

اس معاملے میں انوج کے سالے دیپک چودھری نے پولس پر لاپروائی برتنے کا الزام عائد کیا ہے۔ دیپک نے بتایا کہ میونسپل کارپوریشن کے انتخاب کے دوران ہی جیل میں بند سابق کونسلر نے انوج کے قتل کے لیے 10 لاکھ روپے کی سپاری دی تھی۔ اس کی جانکاری اس وقت کے ایس ایس پی ایچ این سنگھ اور انسپکٹر کوی نگر کو بھی دی گئی تھی، لیکن پولس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ اگر پولس کارروائی کرتی تو یہ واقعہ پیش نہیں آتا۔

گزشتہ کافی وقت سے انوج چودھری کی علاقے کے سابق کونسلر اور اس وقت جیل میں بند ہسٹری شیٹر شیکھر چودھری سے رنجش چل رہی ہے اور اس وجہ سے انوج چودھری کے بھائی کا بھی قتل ہو چکا ہے۔ ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں جب انوج چودھری پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔ اس حملے کے بعد انوج چودھری کو اتر پردیش پولس کا ایک سیکورٹی گارڈ دیا گیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ انوج نے خود ہی اتوار کو اپنے سیکورٹی گارڈی کو چھٹی دے رکھی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔