منی پور میں ایک بار پھر بھڑکی تشدد کی آگ، سیکورٹی فورسز اور مقامی لوگوں میں جھڑپیں، اسلحہ بھی چھینا

ملک کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں تشدد کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ پولیس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ سکیورٹی فورسز اور مقامی لوگوں کے درمیان جھڑپ ہوئی اور اسلحہ بھی چھین لیا گیا

<div class="paragraphs"><p>منی پور تشدد / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منی پور تشدد / تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

امپھال: پچھلے کئی مہینوں سے تشدد کی گرفت میں منی پور کے حالات میں بہتری نظر نہیں آ رہی ہے۔ جمعرات 3 اگست کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے پولیس نے ریاست میں حالات کو کشیدہ قرار دیا۔ ریاست میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں فائرنگ اور بے قابو ہجوم کے چھٹ پٹ واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے کوتروک، ہاروتیل اور سنجام چرانگ علاقوں میں کراس فائرنگ کے واقعات میں ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک جبکہ دوسرا شخص زخمی ہو گیا۔ ریاست بھر میں تازہ جھڑپیں شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل، منی پور کے نسلی تشدد میں مارے گئے کوکی-زومی لوگوں کی اجتماعی تدفین کے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔


جمعرات کی صبح سے ریاست کے کئی علاقوں میں کشیدگی برقرار ہے۔ خاص طور پر بشنو پور ضلع میں جہاں ہزاروں مقامی لوگ سیکورٹی فورسز کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 600 لوگوں کا ایک بے قابو ہجوم فوگاچاؤ اکھائی کے علاقے میں جمع ہوا، جب کہ افسران کو بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس فائر کرنا پڑی، جس سے 25 افراد زخمی ہوئے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ مشتعل ہجوم نے کئی علاقوں میں پولیس اسٹیشنوں پر بھی حملہ کیا اور اسلحہ اور گولہ بارود چھین لیا۔ حکام نے حساس علاقوں میں آپریشن کے لیے سکیورٹی فورسز کو تعینات کر دیا ہے۔ کوتروک ہل رینج میں مشترکہ سیکورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران سات غیر قانونی بنکر تباہ کر دیے گئے۔


بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاست بھر کے کئی اضلاع میں کل 129 چوکیاں قائم کی گئی ہیں، جبکہ پولیس نے ریاستی احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر تقریباً 1047 افراد کو حراست میں لیا ہے۔ پولیس نے عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پر یقین نہ کریں اور انٹرنیٹ پر پھیلائی جانے والی فرضی ویڈیوز سے ہوشیار رہیں۔ بیان کے ذریعے حکام نے عوام سے لوٹا ہوا اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد پولیس کو واپس کرنے کی بھی اپیل کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔