میرٹھ میں زبردست آتشزدگی، مچھیران بستی کے 50 گھر خاکستر

دیر شام گئے لگی آگ میں محلہ مچھیران کے تقریباً 50 گھر جل کر خاکستر ہو گئے، اس خطرناک آتشزدگی کی وجہ سے سینکڑوں افراد کا آشیانہ چھن گیا ہے۔

تصویر قومی آواز / آس محمد
تصویر قومی آواز / آس محمد
user

آس محمد کیف

میرٹھ: یو پی کے میرٹھ میں آگ لگنے کا دلدوز واقعہ رونما ہوا ہے۔ زنردست آتشزدگی میں 50 سے زیادہ گھر خاکستر ہو گئے اور سینکڑوں خاندانوں کے آشیانہ دھیاں دھواں ہو گئے۔ آخری اطلاع تک آگ بجھانے کی کوششیں جاری تھیں۔

انتظامیہ نے عام لوگوں کی مدد سے سے آگ بجھانے کی کوشش کی۔ اس دوران چہار سو چیخ و پکار کا عالم ہے۔ میرٹھ کے ایس ایس پی نتن تیواری نے کسی سازش کے امکان سے انکار نہیں کیا ہے۔ جھگی چھونپڑیوں سے بنی ہوئی ایک پوری بستی کا وجود مٹ گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق، بدھ کی دوپہر میرٹھ پولس محلہ مچھیران کی اس بستی کو خالی کرانے کے لئے پہنچی تھی، اس دوران پولس کو سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ پتھراؤ اور فائرنگ کے درمیان پولس فورس کو اپنے قدم پیچھے کھینچنا پڑے۔ کچھ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ آتشزدگی کے واقعہ میں پولس کا ہاتھ ہے۔ میرٹھ کے ایس ایس پی نتن تیواری نے معاملہ کی جانچ کی بات کہی ہے۔

میرٹھ کی جس بستی میں آگ لگی ہے یہ محلہ مچھیران میں واقعہ ہے اور دہلی روڈ پر واقعہ فیض عام ڈگری کالج کے بےحد نزدیک ہے۔ متاثر ہونے والے تمام افراد نہایت ہی غریب ہیں اور ماہی گیر (مچھیران) طبقہ سے وابستہ ہیں۔

مقامی باشندہ عالم ماہی گیر نے کہا، ’’آگ کیوں لگی یہ ابھی نہیں کہا جا سکتا۔ یہاں کچھ سلینڈر کے کارخانے بھی موجوس ہیں۔ دن میں پولس سے جھڑپ ہوئی تھی۔ پولس اس بستی کو خالی کرانے کے لئے پہنچی تھی۔‘‘

واضح رہے کہ پولس جس وقت اس بستی کو خالی کرانے کے لئےت پہنچی تھی تو اسے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ لوگوں اور پولس کے درمیان جھڑپ کے دوران پولس پر پٹرول بموں سے بھی حملے کا الزام ہے۔ ہزاروں لوگ سڑک پر اتر آئے تھے اور کچھ بسوں میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔

میرٹھ کے ضلع مجسٹریٹ انل ڈھینگرا اور ایس ایس پی نتن تیواری موقع پر پہنچے اور صورت حال کو قابو کرنے کی کوشش کی۔ بستی مسلمانوں کی ہے، اس وجہ سے یہ افواہ بھی پھیلنی شروع ہو گئی کہ میرٹھ میں فرقہ وارانہ فساد بھڑک گیا ہے۔

ایک چشمدید کے مطابق شام کے وقت یکے بعد دیگرے کئی گھروں سے آگ کے شعلے نکلنے لگے۔ پاس میں کچھ سلینڈر بنانے کے کارخانے موجود ہیں ان میں بھی آگ لگ گئی اور کئی دھماکے ہونے لگے۔ تاحال جان و مال کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ہے۔ ابتدائی طور پر کچھ خواتین اور بچوں کے جھلس جانے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */