’دیوالی پر صرف دو گھنٹے آتش بازی کی اجازت، خلاف ورزی ہوئی تو ایس ایچ او ذمہ دار‘

عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ حکم پر عمل کرانے کے لئے ہر علاقے کا ایس ایچ او جواب دہ ہوگا، اور اگر حکم پر عمل نہیں ہوا تو ایس ایچ او کو ذاتی طور پر عدالت کی توہین کا مجرم تصور کیا جائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

دیوالی کے موقع پر پر آتش بازی کرنے کے سلسلے میں سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے، عدالت نے آتش بازی فروخت کرنے کی مشروط اجازت دے دی ہے، کورٹ نے صرف انہیں پٹاخوں کو فروخت کرنے کی اجازت دی ہے، جن پٹاخوں سے آلودگی کم ہوتی ہے، ساتھ ہی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں آن لائن پٹاکوں کی فروخت پر مکمل طور پر روک لگا دی ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ پٹاخوں کی فروخت کے متعلق ہدایات تمام تہوار اور شادیوں پر بھی لاگو ہوں گی۔ دیوالی کے موقع پر رات کو 8 بجے سے 10 بجے کے درمیان ہی آتش بازی کی جاسکے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ وقت پورے پورے ملک پر لاگو ہو گا۔

کورٹ نے یہ بھی کہا کہ حکم پر عمل کرانے کے لئے ہر علاقے کا ایس ایچ او جواب دہ ہوگا، اور اگر حکم پر عمل نہیں ہوا تو ایس ایچ او کو ذاتی طور پر عدالت کی توہین کا مجرم تصور کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے وکیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’’سپریم کورٹ کا فیصلہ سخت نہیں ہے، ہم یہ امید کر رہے تھے کی عدالت مکمل طور پر پابندی لگا دے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا، پٹاخوں کو جلانے کی اجازت تو دی گئی ہے، لیکن اس کے لئے وقت مقرر کیا گیا ہے،کیونکہ دیوالی پر لوگ 8 سے 10 بجے کے درمیان ہی آتش بازی کر سکتے ہیں‘‘۔

اس سے پہلے 28 اگست کو جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن نے دلیل مکمل ہونے کے بعد اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا، دیوالی کے موقع پر صوتی آلودگی سے نمٹنے کے لئے پٹاخوں کی خرید و فروخت اور پٹاکے جلانے پر مکمل طور پر پابندی لگانے کی درخواستوں پر سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے اس کی مخالفت کی تھی۔

عدالت عظمیٰ میں مرکزی حکومت نے ملک بھر میں پٹاخوں کی خرید و فروخت پر عائد پابندی کے خلاف اختلاف ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا ’’پٹاخوں کی خرید و فروخت پر قوانین بنانا صحیح قدم ہے، المونیم اور بیریم جیسے مواد کے استعمال پر روک لگانا صحیح ہوگا‘‘۔

عدالت عظمیٰ میں عرضی پر سماعت کے دوران تمل ناڈو حکومت، پٹاخے مینوفیکچر اور بیچنے والے دکانداروں نے سپریم کورٹ سے کہا تھا ’’بغیر کسی ٹھوس سائنسی تحقیق کے عدالت نے گزشتہ سال دہلی میں پٹاخوں کی خرید و فروخت پر پابندی لگا دی تھی، اس فیصلے سے لاکھوں لوگوں کا روزگار متاثر ہوا تھا، آلودگی کے لئے پٹاخوں سے زیادہ کئی دوسری چیزیں ذمہ دار ہیں‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔