کورونا سے انتقال کرنے والے مسلمانوں کے متعلق فرنگی محل نے جاری کیا فتویٰ

مولانا فرنگی محلی کے مطابق ڈاکٹرس جس پلاسٹک میں لاش دیں اسی کے اوپر سے غسل دیا جائے اور اسی کو کفن مانا جائے۔ یقینی طور پر میت کی نماز جنازہ بھی ہوگی اور اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفنایا بھی جائے گا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں تیزی کے ساتھ پاؤں پسار رہے کورونا وائرس انفیکشن کے دوران کئی طرح کے مذہبی مسائل بھی سامنے آ رہے ہیں۔ کووڈ-19 سے ہلاک ہونے والے افراد کی مذہبی رسومات سے لوگوں کی دوری کی خبریں کئی مقامات سے آ چکی ہیں اور مسلمانوں میں یہ سوال کافی گشت کر رہا ہے کہ مردہ کو غسل، کفن اور دفن کس طرح کیا جائے۔ اس سلسلے میں فرنگی محل دارالافتاء لکھنؤ سے ایک فتویٰ جاری کیا گیا ہے جس میں واضح لفظوں میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں کے مشوروں کے مطابق چیزیں عمل میں لائی جائیں۔


فتویٰ کے تعلق سے مولانا خالد رشید فرنگی محلی کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے لوگوں کے سامنے کئی باتیں کھل کر رکھی ہیں۔ انھوں نے بتایا ہے کہ لکھنؤ کے سید عیال احمد نے ایک فتویٰ دارالافتاء فرنگی محل لکھنؤ سے چاہا تھا جس میں یہ سوال کیا گیا تھا کہ "اگر کورونا وائرس سے کسی کا انتقال ہوتا ہے تو ان کو کفنانے اور غسل دینے و دفنانے کا کیا طریقہ ہوگا؟"

مولانا فرنگی محلی کا کہنا ہے کہ "کورونا وائرس سے جن مسلمانوں کا انتقال ہوا ہے، اس سلسلے میں لوگوں کے ذہنوں میں کافی غلط فہمیاں ہیں۔ اس تعلق سے ایک فتویٰ فرنگی محل سے جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق اگر کورونا وائرس سے کسی کا انتقال ہو جاتا ہے تو اسے غسل دیا جائے گا لیکن اس کا طریقہ یہ ہے کہ جس طریقے سے ڈاکٹر اس (لاش) کو پلاسٹک کے بیگ میں پیک کر دیں گے، اسی کے اوپر پانی بہا دیا جائے گا۔" انھوں نے مزید بتایا کہ "اسی (پلاسٹک) پیکینگ کو کفن مان لیا جائے گا، اور یقینی طور پر نماز جنازہ بھی ہوگی اور مسلمانوں کے قبرستان میں دفنایا بھی جائے گا۔"


مولانا فرنگی محلی نے اپنے ویڈیو پیغام میں صاف لفظوں میں یہ بھی کہا کہ "جن لوگوں کے ذہنوں میں یہ غلط فہمی ہے کہ اس سے کوئی مرض پھیلے گا، تو اس غلط فہمی کو دور کرنا چاہیے، کیونکہ ڈبلیو ایچ او کے گائیڈ لائنس اس سلسلے میں واضح ہیں کہ ایک بار اگر انسان مر جاتا ہے، دفنا دیا جاتا ہے تو پھر وائرس کی یہ بیماری کسی دوسرے کو نہیں لگ سکتی۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Apr 2020, 3:11 PM
/* */