2 سابق وزرائے اعلیٰ، ایک مرکزی وزیر اور 4 اراکین پارلیمنٹ سمیت 41 پر ایف آئی آر، کیوں پھوٹا ہیمنت حکومت کا غصہ؟

جھارکھنڈ بی جے پی کے صدر اور رکن پارلیمنٹ دیپک پرکاش نے کہا کہ پولیس انتظامیہ کی ٹیم نے بالکل جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کارکنان بن کر بربریت کے ساتھ لاٹھی چارج کیا ہے۔

ہیمنت سورین، تصویر آئی اے این ایس
ہیمنت سورین، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

جھارکھنڈ میں اس وقت سیاسی ہلچل مچی ہوئی ہے۔ ریاستی بی جے پی کے ذریعہ ’ہیمنت ہٹاؤ جھارکھنڈ بچاؤ‘ پروگرام کے تحت گزشتہ روز سکریٹریٹ کا گھیراؤ کرنے نکلے بی جے پی کارکنان کی پولیس انتظامیہ کے ساتھ پرتشدد تصادم ہو گیا۔ رانچی ضلع انتظامیہ کے ذریعہ احتیاطاً لگائی گئی دفعہ 144 اور مظاہرین کو روکنے کے لیے کی گئی بیریکیڈنگ کو ہزاروں کی تعداد میں پہنچے بی جے پی کارکنان کے ذریعہ نیست و نابود کیے جانے سے روکنے کے لیے پولیس نے ان پر واٹر کینن کی بوچھار کی، جس کے بعد بی جے پی کارکنان کی بھیڑ مشتعل ہو گئی اور پولیس انتظامیہ کی ٹیم پر پتھراؤ شروع کر دیا۔

لگاتار بی جے پی کارکنان پولیس انتظامیہ کی ٹیم پر پتھروں اور پانی کی بوتلوں سے حملہ کر رہے تھے۔ بی جے پی کارکنان کے ذریعہ کیے گئے پتھراؤ میں ایپرنٹس آئی پی ایس ریتک شریواستو، ایس ڈی او آلوک کمار سمیت نصف درجن سے زیادہ جوان اور صحافی زخمی ہو گئے۔ حالات بگڑتے دیکھ پولیس کی طرف سے آنسو گیس کے گولے داغے گئے۔ پھر لاٹھی چارج شروع کر دیا گیا جس کے بعد افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔ پولیس کے ذریعہ کی گئی لاٹھی چارج میں 60 سے زیادہ بی جے پی لیڈران و کارکنان زخمی ہوئے۔


کچھ دیر ماحول پرسکون ہوا، لیکن دوبارہ بی جے پی کارکنان مشتعل ہو کر پتھراؤ کرتے ہوئے آگے بڑھنے کی کوشش کرنے لگے۔ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے پولیس کو پھر سے لاٹھی چارج کا سہارا لینا پڑا۔ تقریباً ایک گھنٹے سے زیادہ وقت تک پولیس اور بی جے پی کارکنان کے درمیان تصادم ہوتا رہا۔ پورے مظاہرہ کے دوران تقریباً 4 سے 5 بار پولیس کو حالات قابو میں کرنے کے لیے لاٹھی چارج کرنا پڑا۔

اس پورے واقعہ سے جھارکھنڈ کی ہیمنت سورین حکومت بہت ناراض ہے اور بی جے پی لیڈروں کے خلاف کارروائی بھی شروع کر دی ہے۔ سکریٹریٹ گھیراؤ پروگرام کے دوران بی جے پی کارکنان کے ذریعہ پولیس انتظامیہ کی ٹیم پر کیے گئے پتھراؤ، دفعہ 144 کی خلاف ورزی، سرکاری کام میں مداخلت سمیت دیگر دفعات کے تحت ایگزیکٹیو مجسٹریٹ اوپیندر کمار کے بیان پر رانچی کے دھروا تھانہ میں مرکزی وزیر ارجن منڈا، سابق وزیر اعلیٰ رگھوور داس، سابق وزیر اعلیٰ بابو لال مرانڈی، گونڈا سے رکن پارلیمنٹ نشیکانت دوبے، رانچی سے رکن پارلیمنٹ سنجے سیٹھ، چترا سے رکن پارلیمنٹ سنیل کمار سنگھ، راجیہ سبھا رکن سمیر اراؤں، رکن اسمبلی امت منڈل، رکن اسمبلی برنچی نارائن سمیت 41 نامزد ملزمین کے علاوہ ایک ہزار سے زیادہ بی جے پی کارکنان پر ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ پرتشدد مظاہرہ کے دوران پولیس انتظامیہ کی ٹیم نے رانچی سے رکن پارلیمنٹ سنجے سیٹھ، راجیہ سبھا رکن سمیر اراؤ، رکن اسمبلی برنچی نارائن، رکن اسمبلی امت منڈل سمیت مظاہرہ کر رہے تقریباً 20 لوگوں کو حراست میں لے لیا تھا، جنھیں منگل کی دیر شام پی آر بورڈ پر چھوڑا گیا۔ اس پورے واقعہ سے بوکھلائے جھارکھنڈ بی جے پی کے صدر اور رکن پارلیمنٹ دیپک پرکاش نے کہا کہ پولیس انتظامیہ کی ٹیم نے بالکل جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کارکنان بن کر بربریت کے ساتھ لاٹھی چارج کیا ہے۔ اس واقعہ کے خلاف 12 اپریل کو بی جے پی پورے ملک میں ’یومِ سیاہ‘ کے طور پر منا رہی ہے اور جھارکھنڈ کے سبھی ضلعوں میں ریاستی حکومت کا پُتلا نذرِ آتش کیے جانے کا منصوبہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔