راہل کے خلاف بی جے پی کی شکایت پر دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کی

لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ بی جے پی کی شکایت پر دہلی پولیس نے راہل کے خلاف پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی کا معاملہ درج کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ آئی اے این ایس</p></div>

تصویر بشکریہ آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں  قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے یا یہ امبیڈکر مدے سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ خبروں کے مطابق بی جے پی کی شکایت پر دہلی پولیس نے راہل گاندھی  کے خلاف پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی کا معاملہ درج کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کانگریس رہنما  کے خلاف بی این ایس 117,125,131,3(5) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

بی جے پی نے جمعرات کو راہل گاندھی کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی ۔ اس شکایت میں راہل گاندھی  پر پارلیمنٹ کمپلیکس میں دھکا مکی  کے دوران جسمانی چوٹ  اور اشتعال انگیزی میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔


اس کے علاوہ بی جے پی نے راہل گاندھی کو مارنے  کے لئے اکسانے  کی کوشش اور دیگر الزامات کے تحت ملزم بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔ بی جے پی کی جانب سے رکن پارلیمنٹ  ہیمانگ جوشی، انوراگ ٹھاکر اور بانسوری سوراج سنسد مارگ پولیس اسٹیشن پہنچے اور پولیس کو شکایت درج کرائی۔

راہل گاندھی  کے خلاف  تعزیرات ہند کی دفعہ 109 (قتل کی کوشش)، 115 (رضاکارانہ طور پر تکلیف پہنچانا)، 117 (رضاکارانہ طور پر شدید چوٹ پہنچانا)، 125 (دوسروں کی جان یا ذاتی تحفظ کو خطرے میں ڈالنے والا عمل) کے تحت مقدمہ درج کیا۔ دفعہ 131 (مجرمانہ قوت)، 351 (مجرمانہ دھمکی) اور 3(5) (مشترکہ ارادہ) کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کے لیےکہا تھا۔


جمعرات کو حکمران جماعت اور اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ ہاؤس کے مکر گیٹ کے قریب ایک دوسرے کے سامنے آئے اور آئین ساز بی آر امبیڈکر کی مبینہ توہین پر نعرے بازی کی۔ اس دوران اپوزیشن اور این ڈی اے ارکان  پارلیمنٹ کے درمیان  دھکا مکی  میں سابق وزراء پرتاپ چندر سارنگی اور مکیش راجپوت زخمی ہو گئے۔ پرتاپ چندر سارنگی نے راہل گاندھی پر انہیں دھکیلنے کا الزام لگایا ہے۔

دوسری طرف کانگریس نے اس دعوے کو یکسر مسترد کردیا اور الزام لگایا کہ بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ نے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کو دھکا دیا اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی سے  دھکا مکی  کی۔ کانگریس نے بھی  اس معاملے میں پولیس کو شکایت دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔