انڈیگو کے 3 افسروں پر ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر، ذات کی بنیاد پر ملازم کو ہراساں کرنے کا الزام

ٹرینی پائلٹ کا کہنا ہے کہ سینئر افسروں نے اس سے کہا کہ وہ طیارہ اڑانے کے لائق نہیں ہے، جائے اور جوتے سِلے۔ یہ بھی الزام لگایا کہ کمپنی کے دفتر میں اسے ذات کی بنیاد پر ہراساں کیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>انڈیگو ائیر لائنس، تصویر: آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

انڈیگو ایئر لائنس کو لے کر ایک تنازعہ سامنے آیا ہے۔ اس سلسلے میں ایئر لائنس کے تین افسروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ یہ ایف آئی آر ان کے ہی ٹرینی پائلٹوں نے کرائی ہے۔ دراصل ٹرینی پائلٹ کا کہنا ہے کہ ان افسروں نے اس سے کہا کہ وہ طیارہ اڑانے کے لائق نہیں ہے، جائے اور جوتے سِلے۔ دراصل اس پائلٹ کا درج فہرست ذات سے تعلق ہے۔ ملازم نے الزام لگایا کہ کمپنی کے دفتر میں اسے ذات کی بنیاد پر ہراساں کیا گیا اور اس کی توہین ہوئی۔

یہ معاملہ ایس سی/ایس ٹی اور بی این ایس کے تحت درج کیا گیا۔ پہلے یہ بنگلورو میں زیرو ایف آئی آر کے طور پر درج ہوا تھا بعد میں اسے گروگرام کے ڈی ایل ایف-1 پولیس اسٹیشن میں منتقل کر دیا گیا۔ انڈیگو ایئر لائنس نے اس ایف آئی آر پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔


’نو بھارت ٹائمز‘ کی خبر کے مطابق شکایت کنندہ بنگلورو کا رہنے والا 35 سال ایک ٹرینی پائلٹ ہے۔ اس نے اپنے سینئرس تپس ڈے، منیش ساہنی اور کیپٹن راہل پاٹل پر الزام لگایا کہ 28 اپریل کو ایمار کیپٹل ٹاور 2 میں اسے میٹنگ کے لیے بلایا گیا۔ اس دوران انہوں نے اس کے ساتھ زبانی طور بدسلوکی کی اور امتیازی سلوک کیا۔ اسی ٹاور میں ایئر لائنس کا ہیڈ آفس ہے۔ مظلوم شخص کا کہنا ہے کہ آفس پہنچتے ہی ڈے نے اسے توہین آمیز طریقے سے اپنا فون اور بیگ باہر رکھنے کو کہا۔

اپنی شکایت میں ٹرینی پائلٹ نے کہا کہ تینوں افسران نے 3.30 بجے شروع ہونے والی 30 منٹ کی میٹنگ کے دوران اس کی ذات پر تبصرے کیے۔ ٹرینی پائلٹ نے الزام لگایا کہ انہوں نے کہا کہ، تم ہوائی جہاز اڑانے کے قابل نہیں ہو، واپس جا کر چپل سلائی کرو‘‘۔ اور "تم یہاں چوکیدار بننے کے لائق بھی نہیں ہو۔"


ٹرینی پائلٹ نے یہ بھی الزام لگایا کہ ہراساں کرنے کا سلسلہ کئی دنوں تک جاری رہا۔ اس کا مقصد ان پر استعفیٰ دینے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ ان کی کہی ہوئی باتیں نہ صرف توہین آمیز تھیں بلکہ ان کا مقصد ایک درج فہرست ذات کے فرد کے طور پر میری شناخت اور حیثیت کو خراب کرنا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔