وزیر خزانہ سیتارمن کی امرتیہ سین پرسخت تنقید

یہ تشویشناک ہے کہ اب اتنے بڑے اسکالر حقائق پر مبنی تبصرے کرنے کے بجائے ، اپنی پسند اور ناپسند سے متاثر ہوسکتے ہیں اور ان کے غلام بن سکتے ہیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے مرکز کی مودی حکومت کی شروع سے زبردست مخالف اور نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات امرتیہ سین پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ، ’یہ تشویشناک ہے کہ اب اتنے بڑے اسکالر حقائق پر مبنی تبصرے کرنے کے بجائے ، اپنی پسند اور ناپسند سے متاثر ہوسکتے ہیں اور ان کے غلام بن سکتے ہیں‘۔

محترمہ سیتارمن اس وقت ایک ہفتے کے دورے پر امریکہ میں ہیں ۔ یہاں وہ ورلڈ بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ساتھ جی 20 وزرائے خزانہ اور واشنگٹن میں مرکزی بینکوں کے گورنروں (ایف ایم سی بی جی) کی سالانہ میٹنگوں میں شرکت کریں گی۔ اس دوران انہوں نے یہ بات کل مصور رحمانی سنٹر فار بزنس اینڈ گورنمنٹ کے زیر اہتمام ایک مباحثے میں ہارورڈ پروفیسر لارنس سمرس کے سوالات کے جواب میں کہی۔ مسٹر سمرس نے سوال کیا کہ’ہماری کمیونٹی کے بہت سے لوگوں نے خاص طور پر ماہر معاشیات امرتیہ سین نے بی جے پی حکومت پر سخت اعتراضات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا تاثر ہے کہ رواداری کی وراثت پر بہت زیادہ سوال اٹھائے جا رہے ہیں اور مودی حکومت نے مسلمانوں کے بارے میں جو رویہ اختیار کیا ہے وہ امریکہ اور ہندوستان کے درمیان آفاقی اور شمولیت کی اقدار کے حوالے امریکہ اور ہندوستان کے درمیان آتا ہے۔


وزیر خزانہ محترمہ سیتارمن نے جواب میں کہا ، ’یہ تشویشناک ہے کہ اب اتنے بڑے اسکالر حقائق کی بنیاد پر تبصرہ کرنے کے بجائے اپنی پسند اور ناپسند سے متاثر ہو سکتے ہیں اوران کے غلام بن سکتے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ وہ ڈاکٹر امرتیہ سین کا احترام کرتی ہیں۔ وہ ہندوستان جاتے ہیں ، وہاں آزادی سے گھومتے ہیں اور جو کچھ بھی ہو رہا ہے ، اسے معلوم کرتے ہیں۔ اسی سے خاص طور پر ایک اسکالر کو یہ معلوم کرنے میں مدد ملے گی کہ حقائق کی بنیاد پر کون بات کر رہا ہے‘۔

مسٹر سین نے نوٹ بندی پر اکثر مودی حکومت کی تنقید کرتے رہتے ہیں۔ ہر مسئلے پر وہ کہیں نہ کہیں وزیر اعظم نریندر مودی پر تبصرہ و تنقید کرتے رہے ہیں۔ وہ ان کی پالیسیوں کے سخت ناقد بھی رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔