کسانوں کے ساتھ حکومت کی میٹنگ پھر رہی بے نتیجہ، کسانوں کا مظاہرہ ہوا تیز، دہلی کی سرحدیں بند

زرعی قوانین کو لے کر تحریک کر رہے کسانوں اور حکومت کے درمیان آج پانچویں دور کی بات چیت بھی بے نتیجہ ثابت ہوئی۔ حکومت نے کسانوں سے مزید وقت مانگتے ہوئے آئندہ میٹنگ کے لیے 9 دسمبر کی تاریخ طے کی ہے۔

وگیان بھون میں میٹنگ کے بعد نکلتے ہوئے کسان لیڈران
وگیان بھون میں میٹنگ کے بعد نکلتے ہوئے کسان لیڈران
user

آصف سلیمان

مرکز کی مودی حکومت کے زرعی قوانین کو لے کر حکومت اور کسانوں کے درمیان جاری رخنہ اندازی ختم ہونے کی جگہ مزید آگے بڑھتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ ہفتہ کے روز کسان لیڈروں کے ساتھ حکومت کی پانچویں دور کی بات چیت بھی بے نتیجہ رہی۔ آج کی میٹنگ میں حکومت نے کسانوں سے مزید وقت مانگتے ہوئے آئندہ میٹنگ کے لیے 9 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔ حالانکہ اس درمیان کسانوں نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اپنا مظاہرہ مزید تیز کر دیا ہے۔ میٹنگ کے بعد کسان لیڈروں نے کہا کہ حکومت ایک ڈرافٹ تیار کر کے دے گی جس کو دیکھنے کے بعد 9 دسمبر کی صبح 11 بجے ایک بار پھر حکومت سے بات چیت ہوگی۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کسان لیڈروں نے بتایا کہ حکومت نے 9 دسمبر کو ایک ڈرافٹ بھیجنے کی بات کہی ہے۔ اس ڈرافٹ پر ہم آپس میں بات چیت کریں گے جس کے بعد اسی دن حکومت کے ساتھ میٹنگ ہوگی۔ کسان لیڈر بوٹا سنگھ نے اس دوران ایک بار پھر واضح کیا کہ ہم ان قوانین کو رد کرا کر ہی مانیں گے اور اس سے کم پر احتجاجی مظاہرہ ختم کرنے کے لیے قطعی تیار نہیں ہوں گے۔


واضح رہے کہ آج وِگیان بھون میں پانچویں دور کی بات چیت کے دوران ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب کسان لیڈران ناراض ہو کر بالکل خاموش بیٹھ گئے تھے اور مرکزی وزراء آپس میں بات کرنے کے لیے باہر چلے گئے تھے۔ میڈیا میں ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ کسان لیڈروں نے ’مون ورَت‘ (خاموشی) اختیار کر لیا ہے اور ہاتھوں میں پلے کارڈ لے رکھا ہے جس میں ’ہاں‘ یا ’نہیں‘ لکھا ہوا ہے۔ گویا کہ کسان لیڈران اس بات پر صرف ہاں یا نہیں میں جواب چاہتے تھے کہ زرعی قوانین واپس لیے جائیں گے یا نہیں۔ کسان تنظیموں کے لیڈران نے حکومتی نمائندوں سے میٹنگ کے دوران کہا کہ ’’ہمارے پاس سال بھر کا راشن ہے۔ اب حکومت کو طے کرنا ہے وہ کیا چاہتی ہے۔‘‘

میٹنگ کے بعد مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’سبھی کسان یونینوں اور لیڈروں سے اپیل ہے کہ تحریک کا راستہ چھوڑ کا مذاکرہ کے راستے پر آئیں۔ کسانوں سے اپیل ہے کہ موسم اور دہلی کے لوگوں کو ہو رہی دقتوں کو دیکھتے ہوئے اپنی تحریک واپس لے لیں۔ کسان مودی حکومت پر بھروسہ کریں۔ حکومت ہند کئی دور کی بات چیت کر چکی ہے اورکوئی حل تلاش کرنے کے لیے آگے بھی بات چیت کرنے کو تیار ہے۔‘‘ حالانکہ کسانوں نے اپنی تحریک کو ختم کرنے سے واضح لفظوں میں انکار کر دیا ہے۔ دہلی کی سرحدوں پر پولس بھی چاق و چوبند نظر آ رہی ہے اور کسی بھی مشکل حالات سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔


حکومت کے ساتھ کسانوں کی میٹنگ ناکام ہونے کے فوراً بعد ہی دہلی کی تقریباً سبھی سرحدوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ سنگھو، ٹیکری، غازی پور، جھرودا سمیت اتر پردیش اور ہریانہ سے ملحق کئی سرحدوں کو پولس نے بند کر دیا ہے۔ ان مقامات پر کسان تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں اور پیچھے ہٹنے کے لیے کسی بھی قیمت پر تیار نہیں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔