یہ کیسی ’غیر جانبداری‘! 6 مہینے میں اپوزیشن لیڈروں پر اِنکم ٹیکس کی 15 چھاپہ ماری

انتخابی موسم میں چھاپہ ماری کے جو اعداد و شمار ہیں وہ صاف ظاہر کر رہے ہیں کہ کارروائی ایک ’خاص طبقہ‘ کے خلاف ہی ہو رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اپوزیشن لیڈروں پر یکے بعد دیگرے کئی چھاپوں کے بعد لگاتار لوگ سوال اٹھا رہے ہیں اور ان چھاپہ ماریوں کو لوک سبھا انتخاب کو اثر انداز کرنے کے ساتھ ساتھ اپوزیشن لیڈروں کو پریشان کرنے کی کوشش قرار دی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں مودی حکومت بار بار یہی کہہ رہی ہے کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ ’غیر جانبدارانہ‘ طریقے سے ہو رہا ہے اور کسی کو پریشان کرنے کی کوئی منشا نہیں ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چھ مہینوں میں انکم ٹیکس نے اپوزیشن لیڈروں کے خلاف 15 چھاپہ ماری کی ہے، اور برسراقتدار پارٹی کے لیڈران پر کوئی آنچ نہیں آئی ہے۔

انتخابی کمیشن سے اس سلسلے میں کئی اپوزیشن لیڈران نے شکایت کی جس کے بعد کمیشن کے ذریعہ مودی حکومت کے نام ایڈوائزری جاری کی گئی۔ اس ایڈوائزری کے جواب میں وزارت مالیات کے محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ وہ ’غیر جانبدار‘ اور ’بلاتفریق‘ کام کر رہی ہے۔ حالانکہ انتخابی موسم میں چھاپہ ماری کے جو اعداد و شمار ہیں وہ صاف ظاہر کر رہے ہیں کہ کارروائی ایک ’خاص طبقہ‘ کے خلاف ہی ہو رہی ہے۔ گزشتہ چھ ماہ میں انکم ٹیکس کے ذریعہ اپوزیشن لیڈران اور ان کے معاونین کے خلاف کم از کم 15 چھاپہ ماریاں ہوئی ہیں۔ ان میں سے کرناٹک میں پانچ، تمل ناڈو میں تین، آندھرا پردیش میں دو، دہلی میں دو اور مدھیہ پردیش، جموں و کشمیر اور اتر پردیش میں ایک ایک معاملہ شامل ہے۔ اسی دوران اتراکھنڈ میں ایک بی جے پی رکن کے یہاں بھی چھاپہ ماری ہوئی، حالانکہ بعد میں پارٹی نے خود کو اس شخص سے الگ کر لیا۔

سب سے تازہ چھاپہ ماری مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ کے خاص معاونین کے خلاف کی گئی۔ اس سے قبل آندھرا پردیش کے تروملا تروپتی دیوستھانم کے چیئرمین اور ٹی ڈی پی امیدوار پُتّا سدھاکر یادو اور کاروباری ایم رمیش کے ٹھکانوں پر بھی چھاپے مارے گئے۔ محکمہ خزانہ کو ’دی انڈین ایکسپریس‘ نے چھاپہ ماری کے مبینہ سیاست سے متاثر ہونے پر مبنی ای میل بھیجا تھا، لیکن اس کا جواب نہیں آیا۔

بہر حال، 29 مارچ کو انکم ٹیکس محکمہ نے تمل ناڈو میں ڈی ایم کے ٹریزرار اور کٹپڈی سے رکن اسمبلی دورئی مروگن اور ان کے بیٹے کتھیر آنند سے جڑے ٹھکانوں پر چھاپے مارے تھے۔ تقریباً اسی دوران 28-27 مارچ کو، ٹیکس افسران نے کرناٹک کے منڈیا میں جے ڈی (ایس) لیڈر اور آبپاشی وزیر سی ایس پُتّاراجو کے یہاں چھاپہ ماری کی۔ پُتّاراجو کو کرناٹک کے وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کماراسوامی کے بیٹے نکھل کی انتخابی تشہیر کا ذمہ ملا ہے۔اسی دن کماراسوامی کے بھائی اور پی ڈبلیو ڈی وزیر ایچ ڈی ریونّا کے ٹھکانوں پر بھی چھاپہ ماری کی گئی۔

قابل غور ہے کہ انکم ٹیکس نے دہلی میں گزشتہ چھ مہینے کے اندر عام آدمی پارٹی کے دو لیڈروں کیلاش گہلوت اور نریش بالیان کے خلاف چھاپہ ماری کی ہے۔ اتر پردیش کیڈر کے ریٹائرڈ افسر اور بی ایس پی سربراہ مایاوتی کے قریبی کے یہاں بھی انکم ٹیکس کی ٹیم پہنچی۔ ٹیکس محکمہ کی کارروائیوں سے کرناٹک، آندھرا پردیش کے وزرائے اعلیٰ نے کافی ناراضگی ظاہر کی ہے۔ کماراسوامی نے کہا ہے کہ ’’مرکز کی نریندر مودی حکومت اقتدار کا استعمال کر کے انتخاب کے وقت مخالفین کو پریشان کر رہی ہے۔‘‘ دوسری طرف آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو نے الزام عائد کیا ہے کہ اپوزیشن لیڈروں پر چھاپہ ماری کے لیے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور انکم ٹیکس کی خصوصی ٹیمیں بنائی گئی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Apr 2019, 11:09 AM