بجلی کی نجکاری کے خلاف احتجاج سے خائف یوگی حکومت، ہڑتال پر 6 ماہ کی مزید پابندی

یوپی حکومت نے بجلی کی نجکاری کے خلاف ممکنہ احتجاج کے خدشے کے پیش نظر ’ایسما‘ قانون دوبارہ نافذ کر کے بجلی ملازمین کی ہڑتال پر آئندہ چھ ماہ کے لیے مکمل پابندی عائد کر دی ہے

<div class="paragraphs"><p>بجلی / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے بجلی کی نجکاری کے خلاف بجلی ملازمین کے ممکنہ احتجاج اور ہڑتال سے نمٹنے کے لیے ایک بار پھر ایسما (ایسنشل سروسز مینٹیننس ایکٹ) کا اطلاق کرتے ہوئے ریاست بھر میں بجلی ملازمین کی ہڑتال پر آئندہ 6 ماہ کے لیے پابندی لگا دی ہے۔ حکومت کی جانب سے بدھ کے روز اس سلسلے میں باضابطہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ریاست میں بجلی کے شعبے کی نجکاری کے اقدامات کے خلاف ملازمین اور افسران ماضی میں کئی بار احتجاج کر چکے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں ملازمین سڑکوں پر اتر کر مظاہرے کر چکے ہیں اور ہڑتال کی دھمکیاں بھی دی جا چکی ہیں۔ حکومت کو خدشہ ہے کہ اگر نجکاری کے خلاف دوبارہ بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا تو ریاست کی بجلی سپلائی بُری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔


اسی اندیشے کے پیش نظر توانائی محکمہ نے ایسما قانون کا ازسر نو اطلاق کرتے ہوئے اگلے چھ ماہ کے لیے ہڑتالوں پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل دسمبر میں بھی ایسما نافذ کیا گیا تھا جس کی مدت اب ختم ہونے والی تھی۔ حکومت نے بروقت قدم اٹھاتے ہوئے اس قانون کو مزید چھ ماہ کے لیے بڑھا دیا ہے۔

نئی پابندی کا اطلاق اتر پردیش پاور کارپوریشن لمیٹڈ، اتر پردیش راجیہ وِدیوُت اُتپادَن نگم لمیٹڈ، اتر پردیش پاور ٹرانسمیشن کارپوریشن لمیٹڈ، کانپور الیکٹریسٹی سپلائی کمپنی، اور مڈھانچل وِدیوُت وِترَن نگم پر ہو گا۔ اس کے علاوہ، پوروانچل، پشچمانچل، دکشنانچل وِدیوُت وِترَن نگم لمیٹڈ اور یوپی نیو انیوجی اینڈ ای-وی انفراسٹرکچر لمیٹڈ بھی اس دائرے میں آئیں گے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ریاست بھر میں بلاتعطل بجلی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے لیا گیا ہے۔ ایسما کے تحت اگر کوئی ملازم ہڑتال پر جاتا ہے یا اس حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ ریاستی حکومت کا مؤقف ہے کہ بجلی کی سپلائی ایک انتہائی ضروری خدمت ہے اور کسی بھی قسم کی رکاوٹ عام عوام کو شدید مشکلات میں ڈال سکتی ہے، اس لیے اس قدم کو ضروری سمجھا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔