عید کی خوشیوں پر خوف کا سایہ! کئی علاقوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش

یوگی کا دعویٰ ہے کہ رام نومی پر یوپی میں امن رہا لیکن دو دنوں میں ریاست کے مختلف حصوں میں رونما ہونے والے واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: بی جے پی کے زیر اقتدار اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اگرچہ حال ہی میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ رام نومی کے موقع پر یوپی میں کوئی فرقہ وارانہ تشدد کا واقعہ پیش نہیں آیا لیکن گزشتہ 2 دنوں کے دوران ریاست کے مختلف حصوں میں رونما والے واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اتر پردیش میں نئے سرے سے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

عید کی خوشیوں پر خوف کا سایہ! کئی علاقوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش

آگرہ میں جمعرات کی صبح بھگوا پوش لوگوں نے بغیر اجازت تاج محل میں داخل ہونے کی کوشش کی، جبکہ میرٹھ میں بغیر کسی اجازت کے 2 مئی کو مسلم اکثریتی علاقوں میں جاگرن کا اعلان کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ عید 3 کے مئی کو منائے جانے کی توقع ہے۔


میرٹھ کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ہندتوادی لیڈر ایک پولیس افسر سے بحث کر رہے ہیں۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ مسلم علاقوں میں جاگرن کرانے کے لیے پولیس کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے، اس اعلان کے بعد سے علاقے کے مسلم طبقے میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ ایک مقامی مسلمان نے بتایا کہ عید کی خوشیوں پر خوف کا سایہ چھایا ہوا ہے!

ایک اور واقعہ منظر عام پر آیا ہے کہ ایودھیا کے ایک بھگوا دھاری سادھو نے زعفرانی تاج محل میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ وہاں تعینات سیکورٹی فورسز نے اس کی اجازت نہیں دی جس کے خلاف تمام ہندو کارکنوں نے محکمہ آثار قدیمہ کے دفتر پر دھاوا بول کر احتجاج کیا۔ ایودھیا کے سادھو کا دعویٰ ہے کہ اسے صرف زعفرانی لباس کی وجہ سے تاج محل میں داخل ہونے دیا گیا۔ اس نے دعویٰ کیا کہ وہ زعفرانی لباس پہن کر پوری کائنات کو اپنے ساتھ لے کر چلا ہے!


اس کے جواب میں محکمہ آثار قدیمہ کے حکام کا کہنا ہے کہ سادھو کو زعفرانی کپڑوں کی وجہ سے نہیں بلکہ اس چیز کی وجہ سے داخل ہونے سے روکا گیا جو حفاظتی نقطہ نظر سے خطرناک ہو سکتی ہے۔ محکمہ نے بتایا کہ سادھو کو اس چیز کو لاکر میں رکھنے کو کہا گیا لیکن اس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔

ایک تیسرے واقعے میں ’ہندو یودھا پریوار‘ نامی ایک نئی ہندتوادی تنظیم نے شاہجہاں پور کے ایک مندر میں لاؤڈ اسپیکر لگا کر حکومتی احکامات کا مذاق اڑایا۔ مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ حکومتی حکم آنے کے بعد ہندو اور مسلم برادریوں نے مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپیکر ہٹا دیے تھے تاہم ہندو یودھا پریوار نے دوبارہ مندر میں لاؤڈ سپیکر لگا دیئے۔ پولیس نے اس تنظیم کے سربراہ کو گرفتار کر لیا ہے تاہم اس سے علاقے میں کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔

عید کی خوشیوں پر خوف کا سایہ! کئی علاقوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش

مغربی اتر پردیش کے ایک صحافی نے نیشنل ہیرالڈ کو بتایا کہ یوپی میں جب سے یوگی حکومت دوبارہ اقتدار میں آئی ہے، ہندو تنظیموں کے حوصلے کافی بلند ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’مسلمانوں کے خلاف نفرت بھلے ہی ظاہری طور پر نہ بڑھی ہو لیکن وہ کسی نہ کسی بہانے سے کشیدگی پیدا کرکے فسادات کرانے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کا مقصد مسلمانوں کو ان کی حیثیت دکھانا ہے۔‘‘

اتر پردیش کے حالات پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عید کے موقع پر مسلمانوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ ہندوتوا کی بھٹی جلتی رہے۔ دلچسپ کی بات یہ ہے کہ جتنے بھی واقعات رونما ہوئے ہیں ان میں یا تو پولیس نے صرف غلط بیانی کی ہے یا پھر اس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔