ہندوستان کی 9 ریاستوں میں نپاہ وائرس کا اندیشہ، کیرالہ میں 2 اسٹرین موجود!

کیرالہ کی وزیر صحت وینا جارج کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی 9 ریاستوں میں نپاہ وائرس ہونے کا اندیشہ ہے اور کیرالہ ان میں سے ہی ایک ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر، آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کیرالہ اس وقت نپاہ وائرس سے جنگ لڑ رہا ہے۔ ریاستی وزیر صحت وینا جارج کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق کیرالہ میں ملیشیائی اور بنگلہ دیشی اسٹرین پایا گیا ہے جو دونوں ممالک سے کیرالہ میں آیا ہے۔ وینا جارج نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ہندوستان کی 9 ریاستوں میں نپاہ وائرس ہونے کا اندیشہ ہے۔

وزیر صحت وینا جارج کا کہنا ہے کہ آئی سی ایم آر اور ڈبلیو ایچ او نے نپاہ وائرس معاملے پر اسٹڈی کیا تھا اور یہ اخذ کیا گیا ہے کہ ہندوستان کی 9 ریاستوں میں نپاہ ہونے کا امکان ہے اور کیرالہ ان میں سے ایک ہے۔ علاوہ ازیں 2018 کے بعد ہم نے نگرانی کی اور پایا کہ اس کا ذریعہ چمگادڑ ہیں۔ یعنی نپاہ انفیکشن چمگادڑوں کے ذریعہ پھیلتا ہے۔ وزیر صحت کے مطابق کیرالہ میں ہمیں جو وائرس ملا ہے اس کی شناخت ہندوستانی جینوٹائپ یا آئی جینوٹائپ کی شکل میں کیا گیا ہے۔ یہ بنگلہ دیش میں پائے جانے والے اسٹرین کی طرح ہیں۔ ہمارے پاس نپاہ وائرس کے دو اسٹرین ہیں، ایک ملیشیائی اور دوسری بنگلہ دیشی۔


کیرالہ حکومت نے 18 ستمبر کو جانکاری دی ہے کہ ریاست میں 16 ستمبر سے نپاہ وائرس کے انفیکشن کا کوئی نیا معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔ متاثرہ مریضوں کے رابطے میں آئے 61 لوگوں کے نمونے کی جانچ میں بھی انفیکشن کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ وزیر صحت وینا جارج نے بتایا کہ ریاست میں انفیکشن کی دوسری لہر ہے یا نہیں، اس کی تصدیق کرنے کے لیے جینوم سیکوئنسنگ کے ریزلٹ 18 ستمبر کی شام یا پھر 19 ستمبر تک دستیاب ہو پائیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ کیرالہ میں نپاہ انفیکشن کا آخری معاملہ 15 ستمبر کو درج کیا گیا تھا۔ وزیر صحت نے اتوار کے روز کہا تھا کہ فی الحال حالات قابو میں ہیں۔ 9 سال کے ایک بچے سمیت 4 متاثرین کی صحت بہتر ہو رہی ہے اور بچے کو فی الحال ونٹلیٹر سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اس درمیان 36 چمگادڑوں کے نمونے پونے واقع نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی بھیجے گئے ہیں تاکہ انفیکشن کی موجودگی کا پتہ لگایا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔