کورونا کی دہشت میں انسانیت بھی ختم، گھر والوں نے سڑک پر چھوڑی لاش

کورونا وائرس کے خوف کے سبب ایک فیملی نے 35 سالہ فرد کی لاش کو سڑک کے کنارے رکھ کر چھوڑ دیا۔ حالانکہ بتایا جا رہا ہے کہ اس کی موت استھما اور دل کی بیماریوں کی وجہ سے ہوئی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کورونا انفیکشن کا خوف لوگوں پر بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ یہ خوف اس قدر بڑھ گیا ہے کہ اب انسانیت بھی ختم ہوتی ہوئی معلوم پڑ رہی ہے۔ حالات اتنے خراب ہو گئے ہیں کہ ایک فیملی نے اپنے ہی کنبہ کے 35 سالہ فرد کی لاش کو سڑک کے کنارے رکھ کر چھوڑ دیا۔ حالانکہ بتایا جا رہا ہے کہ اس کی موت استھما اور دل کی بیماریوں کی وجہ سے ہوئی تھی۔ پولس نے پیر کے روز یہ جانکاری دی۔ خبروں کے مطابق مہاجر مزدور چار دن پہلے ممبئی سے پرتاپ گڑھ میں اپنے گاؤں لوٹ کر آیا تھا اور ہفتہ کے روز اسے سانس اور دل کی بیماریوں کے سبب سوروپ رانی اسپتال لایا گیا تھا۔

رانی گنج کے ڈپٹی ایس پی اتل انجن ترپاٹھی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "ایک ڈاکٹر سے صلاح لینے کے بعد گھر لوٹتے وقت اس کی حالت اچانک بگڑ گئی اور موت واقع ہو گئی۔ گھر کے اراکین کو اندیشہ تھا کہ اس کی موت کورونا وائرس سے ہوئی ہے، لہٰذا اس کی لاش کو گاؤں کے باہر چھوڑ دیا اور گھر چلے گئے۔"


اتوار کی صبح پریاگ راج-پرتاپ گڑھ سڑک پر رانی گنج پولس اسٹیشن کے تحت آنے والے دمدم گاؤں میں سڑک کنارے پڑی لاش کو لوگوں نے دیکھا تو پولس کو خبر دی۔ پولس نے گھر والوں کا پتہ لگایا لیکن انھوں نے لاش کو لینے سے انکار کر دیا۔ انھوں نے مزید بتایا کہ "مہاجر مزدور کو تھرمل اسکریننگ اور طبی جانچ کے بعد 21 روزہ ہوم کوارنٹائن کی صلاح دی گئی تھی۔ اس کو استھما اور دل کی بیماری تھی۔"

ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے بعد میں مردہ شخص کی بیماریوں کی تفصیل دیکھی اور کہا کہ استھما اور دل کی بیماری کی وجہ سے ہوئی پیچیدگیوں کے سبب اس کی موت ہوئی۔ سینئر پولس اور طبی افسران نے گھر والوں کو یقین دلایا کہ وہ کورونا وائرس سے نہیں مرا اور یہاں تک کہ اس کے جسم سے ایک نمونہ بھی لیا گیا جو ٹیسٹ کے لیے لیب بھیجا گیا۔ افسران نے گھر والوں کے خوف کو دور کرنے کے لیے انھیں پی پی ای کٹ اور سینیٹائزر بھی دیا۔ بالآخر اتوار کی شام پریاگ راج میں لاش کی آخری رسومات ادا کی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔