نوجوان صحافی غفران آفریدی کے والد امین الدین کا انتقال، چمیلیان قبرستان میں سپرد خاک
نوجوان صحافی حافظ غفران آفریدی کے والد امین الدین 72 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ نمازِ جنازہ باڑہ ہندو راؤ کی چھوٹی مسجد میں ادا کی گئی اور تدفین چمیلیان قبرستان میں عمل میں آئی

نئی دہلی: نوجوان صحافی حافظ غفران آفریدی کے والدِ ماجد، امین الدین کا آج 72 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ ایک پریس بیان کے مطابق، وہ گزشتہ کئی دنوں سے دہلی کے رام منوہر لوہیا اسپتال کے آئی سی یو میں زیرِ علاج تھے جہاں اتوار کی صبح ان کی طبیعت بگڑنے کے بعد وفات ہو گئی۔ ان کے انتقال کی خبر ملتے ہی اہلِ خانہ، رشتہ داروں، دوست احباب اور صحافتی برادری میں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی۔
مرحوم کی نمازِ جنازہ بعد نمازِ مغرب باڑہ ہندو راؤ کی چھوٹی مسجد میں ادا کی گئی جس میں عزیز و اقارب، اہلِ محلّہ، مختلف صحافی، سماجی کارکنان اور مقامی رہائشیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ بعد ازاں مرحوم کو چمیلیان قبرستان میں سوگواروں کی موجودگی میں سپردِ خاک کیا گیا۔ تدفین کے موقع پر قرآن خوانی اور دعا کا اہتمام کیا گیا۔
پریس بیان کے مطابق، امین الدین مرحوم ایک نیک سیرت، متقی اور صوم و صلوٰۃ کے پابند شخص تھے۔ ان کی سادگی، خوش اخلاقی اور خدمتِ خلق کا جذبہ انہیں سب کے دلوں کے قریب لے آیا تھا۔ ان کے انتقال پر اہلِ علاقہ کے ساتھ ساتھ ان کے جاننے والوں نے بھی گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹے شامل ہیں جن میں صحافی حافظ غفران آفریدی نمایاں ہیں۔
حافظ غفران آفریدی دہلی کے معروف روزنامہ سہارا اردو سے وابستہ ہیں اور وہاں رپورٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کی رپورٹس اور خبریں مختلف موضوعات پر اخبارات اور ڈیجیٹل میڈیا میں شائع ہوتی رہتی ہیں۔ وہ ورکنگ جرنلسٹ کلب کے فعال رکن ہیں۔
ان کے والد کے سانحۂ ارتحال پر ورکنگ جرنلسٹ کلب کے تمام اراکین نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ کلب کی جانب سے جاری تعزیتی بیان میں کہا گیا کہ امین الدین مرحوم ایک شریف النفس، بااخلاق اور باوقار شخصیت تھے جن کی یادیں دیر تک دلوں میں زندہ رہیں گی۔ کلب کے عہدیداران اور اراکین نے مرحوم کے لیے دعائے مغفرت اور غفران آفریدی سمیت اہلِ خانہ کے لیے صبرِ جمیل کی دعا کی۔
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ مرحوم کے درجات بلند فرمائے، ان کی مغفرت کرے اور پسماندگان کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔