فاروق عبداللہ نے جائیداد کی ضبطی کے خلاف ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے اس حکم نامے کے خلاف جموں و کشمیر ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے جس کے تحت ان کی 12 کروڑ روپے مالیت کی پراپرٹی اٹیچ کی گئی ہے

فاروق عبداللہ، تصویر آئی اے این ایس
فاروق عبداللہ، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ایک حکم نامے، جس کے تحت ان کی 12 کروڑ روپے مالیت کی پراپرٹی اٹیچ کی گئی ہے، کے خلاف جموں و کشمیر ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

واضح رہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے گذشتہ سال دسمبر میں جموں وکشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن میں سنہ 2012 میں سامنے آنے والے کروڑوں روپے مالیت کے اسکینڈل کیس کے سلسلے میں فاروق عبداللہ، جو جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر ہیں، کی تقریباً 12 کروڑ روپے کی پراپرٹی اٹیچ کی۔

فاروق عبداللہ نے جمعہ کے روز جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جس میں ان کا کہنا ہے کہ ای ڈی نے ان کی موروثی اور خاندانی پراپرٹی کو غیر قانونی طور پر اٹیچ کیا ہے۔ انہوں نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ای ڈی کو ایسا کرنے کا کوئی اختیار نہیں تھا۔ انہوں نے اپنی درخواست میں مزید کہا ہے کہ اٹیچ شدہ پراپرٹی کا کرکٹ اسکینڈل کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ایسی کارروائی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ای ڈی نے فاروق عبداللہ کی جموں و کشمیر میں واقع تین رہائشی عمارتیں، سری نگر میں واقع ایک تجارتی عمارت اور ریاست میں چار زمینیں اٹیچ کی ہیں جن کی کل مالیت 11.86 کروڑ روپے بتائی جا رہی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ کرکٹ اسکینڈل کیس کی تحقیقات مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کر رہی ہے۔ اس نے 16 جولائی 2018 کو کیس میں چارج شیٹ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (سی جے ایم) سری نگر کی عدالت میں فائل کی تھی۔ چارج شیٹ میں ایسوسی ایشن کے سابق صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ ، سابق جنرل سکریٹری محمد سلیم خان، سابق خزانچی احسان احمد مرزا اور جموں وکشمیر بینک منیجر بشیر احمد کے نام شامل کئے گئے تھے۔

سی بی آئی نے چارج شیٹ فاروق عبداللہ کو چھوڑ کر باقی ملزمان کی موجودگی میں دائر کی تھی۔ سی بی آئی نے کیس کے سلسلے میں فاروق عبداللہ کا بیان جنوری 2018 میں ریکارڈ کیا تھا۔

فاروق عبداللہ نے ستمبر 2015 میں کیس کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا: 'میں خوش ہوں کہ کیس کی تحقیقات شروع کی گئی ہے۔ مجھے امید ہے کہ سی بی آئی کیس کی تحقیقات کو تیزی سے اپنے اختتام تک لے جائے گی'۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے جموں وکشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے حوالے سے سامنے آنے والے اسکینڈل کو 3 ستمبر 2015 کو سی بی آئی کے حوالے کر دیا تھا۔ اس سے قبل اس اسکینڈل کی تحقیقات جموں وکشمیر پولیس کی خصوصی تحقیقات ٹیم (ایس آئی ٹی) کر رہی تھی۔


یہ اسکینڈل 2002 سے 2011 تک بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کی طرف سے جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کو ریاست میں کرکٹ کی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے فراہم کئے گئے 113 کروڑ 67 لاکھ روپے سے متعلق ہے۔ اس رقم میں سے مبینہ طور پر 40 کروڑ روپے کا خرد برد کیا گیا تھا۔ یہ خرد برد اس وقت کیا گیا جب فاروق عبداللہ ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر تھے۔

ایس آئی ٹی نے اپنی تحقیقات میں انکشاف کیا تھا کہ کروڑوں روپے مختلف جعلی بینک کھاتوں میں منتقل کئے گئے تھے۔ اسکینڈل کے سلسلے میں پولیس تھانہ رام منشی باغ میں درج کی گئی پہلی ایف آئی آر میں صرف سابق جنرل سکریٹری محمد سلیم خان اور سابق خزانچی احسان احمد مرزا کو نامزد کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔