مہاراشٹر میں سڑکوں پر اترے کسان، قرض معافی کے مطالبہ پر قومی شاہراہ بلاک، ٹرینیں روکنے کی دھمکی
احتجاجی کسان امراوتی سے چل کر ناگپور پہنچے، جہاں پولیس نے انہیں شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ احتجاج کے پیش نظر ناگپور میں وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے

مہاراشٹر میں کسانوں نے ایک بار پھر قرض معافی کے مطالبے کے ساتھ تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں مہاراشٹر کے ناگپور میں آج دوسرے روز بھی کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ سابق وزیر اور پرہار پارٹی کے لیڈر بچو کڈو کی قیادت میں احتجاج کر رہے کسانوں نے ناگپور کو حیدرآباد سے جوڑنے والی قومی شاہراہ 44 کو بند کر دیا ہے۔
خبروں کے مطابق احتجاجی کسان امراوتی سے چل کر ناگپور پہنچے ہیں، حالانکہ پولیس نے اس مارچ کو ناگپور بارڈر پر روک دیا ہے اور ناگپور میں واقع وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ کسانوں کا الزام ہے کہ بار بار وعدوں کے باوجود حکومت کسانوں کے قرضے معاف نہیں کر رہی ہے۔ حکومت نے خشک سالی کا سامنا کرنے والے کسانوں کو بھی مناسب مدد فراہم نہیں کی ہے۔
اس سے پہلے احتجاج کے دوران منگل (28 اکتوبر) کی شام 5 بجے سے ناگپور سے حیدرآباد، ناگپور سے جبل پور اور رائے پور کی سڑکیں بند ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں گاڑیاں سڑکوں پر پھنس گئیں۔ اس کے علاوہ احتجاج کرنے والے کسانوں نے ٹرینوں کو بھی روکنے کی دھمکی دی ہے۔ اس موقع پر پرہار پارٹی کے لیڈر بچو کڈو نے ریاستی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کسانوں کا قرض معاف کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ دوپہر 12 بجے کے بعد ٹرینیں روک دی جائیں گی۔ ہمارے کسان قرض میں ڈوب رہے ہیں، اگر ریاستی حکومت کے پاس کسانوں کے قرض معاف کرنے کے لیے پیسے نہیں ہیں تو مرکزی حکومت کو مدد کرنی چاہیے۔ بچو کڈو نے کہا کہ سویابین کی فصل کے لیے 6 ہزار روپے اور ہر فصل پر 20 فیصد بونس دیئے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک بھی فصل کی پوری قیمت نہیں مل رہی اور وزیر اعلیٰ کے پاس کسانوں سے ملنے کا وقت ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے قرض معافی کی مانگ کو لے کر فی الحال ایک سے ڈیڑھ لاکھ کسان احتجاج کر رہے ہیں۔
کسانوں کی مانگ ہے کہ ان کے قرضے معاف کیے جائیں، فصل کے نقصان کا معاوضہ دیا جائے اور فصلوں کی قیمت ایم ایس پی سے 20 فیصد بڑھا کر دی جائے۔ اس مارچ کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ بڑی تعداد میں کسان سڑک پر اترے ہیں اور آنے والے دنوں میں مظاہرین کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔