ریل روکو تحریک کا پنجاب اور ہریانہ میں زبردست اثر رہا، کسانوں کا احتجاج جاری

مرکزی حکومت کے تین نئے زراعتی قوانین کے خلاف تقریباً تین مہینے سے ملک کی راجدھانی دہلی کی الگ الگ سرحدوں پر کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔

ریل روکو / آئی اے این ایس
ریل روکو / آئی اے این ایس
user

یو این آئی

مرکزی حکومت کے تین نئے زراعتی قوانین کی مخالفت میں سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم)کی طرف سے اپنے احتجاج کو اور وسعت دینے کے لئے کل کی گئی ریل ر روکو تحریک کا ملا جلا اثر رہا دوپہر 12 بجے سے شام چار بجے تک ریل روکو تحریک کا پنجاب اور ہریانہ سمیت کچھ ریاستوں میں وسیع پیمانے پر اثر دیکھا گیا ، جبکہ بہار اور دیگر کئی ریاستوں میں اس کا ملا جلا اثر رہا ۔

ریل روکو / آئی اے این ایس
ریل روکو / آئی اے این ایس

پنجاب کی کسان یونینوں نے متعدد مقامات پر ٹریک پردھرنا دیا جس سے ٹرین کی آمدورفت متاثر ہوئی اور مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔واضح رہےاس تحریک کے دوران کوئی بھی ناخوشگوار واقعے پیش نہیں آیا ۔ کسانوں اور ان کے حامیوں کو ، جو ریلوے پٹریوں پر دھرنا اور مظاہرہ کررہے تھے ، مختلف مقامات پر حراست میں لیا گیا لیکن بعد میں انہیں رہا کردیا گیا ۔


واضح رہے کہ مرکزی حکومت کے تین نئے زراعتی قوانین کے خلاف تقریباً تین مہینے سے ملک کی راجدھانی دہلی کی الگ الگ سرحدوں پر احتجاج کررہی کسان تنظیموں نے کل چار گھنٹے ایک روزہ ملک گیر ریل روکو تحریک کے تحٹ مظاہرہ کیا تھا ۔ واضح رہے 26 جنوری کو ٹریکٹر ریلی کے دن ہوئے تشدد کے بعد سے کسان کافی احتیاط برت رہے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اس سے پہلے چکہ جام میں اتر پردیش ، اتراکھنڈ اور دہلی کو اس سے اس دن کے احتجاج سے علیحدہ رکھا تھا اور کل بھی ریل روکو صرف چار گھنٹے کے لئے ہی کیا گیا تھا۔

کسانوں کی ایک بڑی تعداد نے دہلی -بٹھنڈا ٹریک پر بیٹھ کر زرعی قوانین کی جم کر مخالفت کی۔ کسانوں نے دوپہر 12 بجے سے شام 4 بجے تک امبالا اور چندی گڑھ کے درمیان ریلوے ٹریک کو جام رکھا۔ پنجاب ، امرتسر ، پٹھان کوٹ ، جالندھر ، موگا ، لدھیانہ ، پٹیالہ اور متعدد دیگر مقامات پر ، ٹریک پر احتجاج و مظاہرہ کیا گیا اور مرکز سے زرعی قوانین ، بجلی ترمیمی بل اور پرالی آرڈیننس کو منسوخ کرنے مطالبہ دوہرایا۔ اس دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر ریلوے نے احتیاطی طور پر ٹرینوں کی آمدورفت کو بند رکھا گیا ، کسان پٹری پر جمے رہے اور نعرے بازی کی۔


فیروز پور ڈویژن کے ریلوے منیجر راجیش اگروال نے بتایا کہ فیروز پور ڈویژن میں مختلف کسان تنظیموں کی ریل روکو تحریک کے پیش نظر چوکسی برتی جارہی ہے۔ تقریبا 50 مقامات پر احتجاج و مظاہرے کئے جارہے ہیں ۔فیروزپور منڈل کے پھگواڑا اسٹیشن پر مالوا ایکسپریس اور جالندھر کینٹ اسٹیشن پر سپر ایکسپریس کو روکا گیا اور اسی طرح جموں سے آنے والی مالوا ایکسپریس کو پٹھان کوٹ کینٹ اسٹیشن پر اور لدھیانہ ریلوے اسٹیشن پرپسچم ایکسپریس کو روکا گیا ہے۔پٹھان کوٹ سے نکلنے والی وندے بھارت کو باڑی برہمن،سرودے کو کٹھوعہ اور سنبل پور جموں کو وجے پور میں روکا گیا۔ جو ٹرینیں دوپہر 12 بجے سے شام 4 بجے کے درمیان شروع ہونی تھیں انہیں واپس کردیا گیا جن میں فیروز پور کینٹ سے، شہید ایکسپریس امرتسر سے اور بیگم پورہ جموں توی ریلوے اسٹیشن سےہی کنٹرول کیا گیا ہے۔کسان تنظیموں کے ’ریل روکو‘ تحریک کی وجہ سے لدھیانہ اور فیروزپور سے آنے والی ٹرینوں میں سے کوئی گاڑیاں موگا نہیں آسکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Feb 2021, 9:40 AM