کسانوں کا 'پنجاب بند' آج، 108 ٹرینیں منسوخ، دودھ-سبزیوں کی سپلائی پر بھی پڑا اثر

پنجاب بند صبح 7 بجے سے شام 4 بجے تک موثر رہے گا۔ بند سے ہنگامی خدمات، پرواز کے لیے ہوائی اڈہ جانے والوں، انٹرویو دینے والوں کو مستثنیٰ رکھا گیا ہے.

<div class="paragraphs"><p>پنجاب، ویڈیو گریب</p></div>

پنجاب، ویڈیو گریب

user

توقیر احمد

کئی کسان تنظیموں نے پیر (30 دسمبر) کو پنجاب بند کا اعلان کیا ہے۔ 34 دنوں سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال کی حمایت میں اس بند کی اپیل کی گئی ہے۔ اس بند کا عام زندگی پر زبردست اثر پڑنے والا ہے۔ بند کے پیش نظر 108 ٹرینیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ اس دوران بسیں نہیں چلیں گی، دودھ-سبزیوں کی سپلائی، سبھی بازار، گیس ایجنسیاں، پیٹرول پمپ، پرائیویٹ گاڑیاں بھی بند رہیں گی۔ اس بند کو کسان تنظیموں کے ساتھ ساتھ کئی مذہبی، ثقافتی اور سماجی اداروں کی حمایت حاصل ہے۔

بسیں اور دیگر گاڑیاں نہیں چلنے سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کسانوں کے پنجاب بند کی اپیل کی وجہ سے دودھ کی سپلائی صبح 7 بجے سے پہلے دکانوں پر پہنچی۔ دودھ فروخت کنندگان نے بھی صبح 7 بجے سے پہلے دودھ کی سپلائی دینے کو لے کر پہلے ہی گزارش کی تھی۔ کسان مزدور مورچہ اور سنیوکت کسان مورچہ کی اپیل پر یہ بند صبح 7 بجے سے شام 4 بجے تک رہے گا۔ واضح ہو کہ کسان رہنما ڈلیوال سبھی فصلوں پر ایم ایس پی یعنی کم سے کم حمایتی قیمت سمیت 13 زرعی مطالبات کو لے کر بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں لیکن حکومت کے ذریعہ اس پر توجہ نہیں دینے سے کسانوں میں شدید ناراضگی ہے۔


وہیں جگجیت سنگھ ڈلیوال نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کثیر تعداد میں پولیس فورس کے پہنچنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے حامیوں سے زیادہ سے زیادہ تعداد میں پہنچنے کو کہا ہے۔ سنیوکت کسان مورچہ (غیر سیاسی) سے جڑے کسان رہنما سرون سنگھ پنڈھیر نے کہا ہے کہ پیر کی صبح 7 بجے سے شام 4 بجے تک بند کے دوران ریاست میں بسیں و ٹرینیں نہیں چلنے دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جانکاری ملی ہے کہ کھنوری بارڈر پر فورس لے جانے کے لیے پٹیالہ میں بسیں جمع کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھگونت مان حکومت لاشوں کے اوپر سے نکلے بغیر ڈلیوال کو نہیں لے جاسکتی۔

حالانکہ پنڈھیر نے یہ واضح کیا کہ بند کے دوران ہنگامی خدمات جاری رہیں گی۔ اس کے علاوہ پرواز کے لیے ہوائی اڈہ جانے والے یا نوکری کے لیے انٹرویو دینے والے یا شادی کی تقریب میں شامل ہونے والے سبھی لوگوں کو بند سے باہر رکھا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔