پنجاب میں کسانوں کے احتجاج میں شدت، آج ملک گیر مظاہرے، 31 مارچ کو وزرا کے گھروں کا گھیراؤ
شمبھو اور کھنوری بارڈر سے کسانوں کو ہٹائے جانے کے خلاف آج ملک بھر میں کسان مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 31 مارچ کو پنجاب کے وزرا کے گھروں کا گھیراؤ کیا جائے گا

کسانوں کے احتجاج کی فائل تصویر / آئی اے این ایس
امرتسر: پنجاب میں 19 مارچ کو شمبھو اور کھنوری بارڈر سے کسانوں کو ہٹائے جانے کے خلاف آج پورے ملک میں کسان مظاہرے کر رہے ہیں۔ کسان مزدور سنگھرش کمیٹی اور کسان مزدور سنگھرش مورچہ پنجاب نے مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔ کسان رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ 31 مارچ کو پنجاب حکومت کے وزرا کے گھروں پر بھی احتجاج کریں گے۔
کسان رہنماؤں کے مطابق 19 مارچ کو پنجاب حکومت کی ہدایت پر پولیس نے زبردستی کسانوں کو بارڈر سے ہٹایا اور کئی بڑے کسان رہنماؤں کو حراست میں لے لیا۔ کسانوں نے اس کارروائی کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد کسان تحریک مزید شدت اختیار کر گئی ہے۔
کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پولیس کارروائی کے دوران کسانوں کا قیمتی سامان، بشمول ٹرالیاں اور دیگر ضروری اشیا غائب ہو گئیں۔ کسانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے نقصان کی بھرپائی کی جائے اور حراست میں لیے گئے تمام کسانوں کو فوری رہا کیا جائے۔
کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے صدر رنجیت سنگھ کلےربالا نے کہا کہ جب سے حکومت نے کسانوں پر کارروائی کی ہے، احتجاج میں شدت آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم آج ملک بھر میں ضلع سطح پر ڈی سی دفاتر پر مظاہرے کریں گے اور 31 مارچ کو وزرا کے گھروں پر بھی احتجاج کریں گے۔"
کسان رہنماؤں نے کہا کہ ان کا احتجاج مکمل طور پر آئینی ہے اور اگر یہ غیر آئینی ہوتا تو حکومت نے کسانوں کو معاوضہ کیوں دیا؟ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کو مظاہروں کے دوران زخمی ہونے پر معاوضہ بھی دیا تھا۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی 12 مطالبات میں مزدوروں کی اجرت میں بہتری اور قانونی تحفظ شامل ہیں۔
کسان رہنماؤں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس تحریک میں کسانوں کا ساتھ دیں اور حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ ان کے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔