چنڈی گڑھ میں کسانوں کا احتجاج، آج پنجاب بھر میں بھگونت مان کے پتلے جلانے کا اعلان
چنڈی گڑھ میں کسانوں کے احتجاج سے قبل کئی رہنماؤں کو حراست میں لیا گیا۔ کسان تنظیموں نے اس کے خلاف آج پنجاب بھر میں وزیر اعلیٰ بھگونت مان کے پتلے جلانے کا اعلان کیا ہے

کسان تحریک کی فائل تصویر / تصویر یو این آئی
چنڈی گڑھ میں کسانوں نے آج سے احتجاج شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، جس سے قبل پنجاب حکومت نے سخت اقدامات کیے ہیں۔ کئی کسان رہنماؤں کو حراست میں لیا گیا یا نظر بند کر دیا گیا ہے۔ کسانوں نے حکومت کے اس اقدام کے خلاف آج پنجاب بھر میں وزیر اعلیٰ بھگونت مان کے پتلے جلانے کا اعلان کیا ہے۔
کسانوں نے اپنی مختلف مانگوں کو لے کر 5 مارچ سے چنڈی گڑھ میں احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس سے قبل وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے کسان رہنماؤں کے ساتھ ایک اجلاس کیا لیکن مذاکرات ناکام رہے۔ کسان اپنی مانگوں پر ڈٹے رہے، جس کے بعد وزیر اعلیٰ بغیر کسی نتیجے کے اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔
اسی دوران پنجاب پولیس نے سخت کارروائی کرتے ہوئے کئی کسان رہنماؤں کو حراست میں لے لیا۔ سنکیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) کے دلجندر کو گرفتار کیا گیا، جبکہ کلونت سنگھ کو نظر بند کر دیا گیا۔ پولیس کی ان کارروائیوں پر کسان تنظیموں نے شدید ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
کسان رہنما سرون پنڈھیر نے کہا کہ ایس کے ایم حکومت کے اقدامات کی مذمت کرتا ہے اور بدھ کے روز پنجاب بھر میں وزیر اعلیٰ بھگونت مان کے پتلے جلائے جائیں گے۔ بھارتیہ کسان یونین (لاکھووال) کے جنرل سیکریٹری ہرندر سنگھ لاکھووال نے کہا کہ حکومت اس طرح کے اقدامات سے کسانوں کی آواز نہیں دبا سکتی۔
پنجاب میں حزب اختلاف کے رہنما پرتاپ سنگھ باجوہ نے وزیر اعلیٰ بھگونت مان کو نااہل قرار دیتے ہوئے ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ نے کسانوں کی احتجاجی حکمت عملی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر احتجاج کرنا ہی تھا تو مذاکرات کیوں کیے؟
چنڈی گڑھ پولیس نے بدھ کے روز ٹریفک ایڈوائزری جاری کی، جس میں متعدد سڑکوں پر ٹریفک کی پابندیاں عائد کرنے کی ہدایت دی گئی۔ جیراک پور بیریئر، سیکٹر 48-49، سیکٹر 50-51 (جیل روڈ) اور دیگر علاقوں میں ٹریفک کنٹرول کیا جائے گا۔ شہریوں کو متبادل راستے اپنانے کی تاکید کی گئی ہے۔
ایس کے ایم نے پنجاب حکومت پر کسانوں کے جمہوری حقوق سلب کرنے کا الزام لگایا اور احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ مورچہ کے مطابق، پنجاب پولیس نے کئی کسان رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے اور متعدد کو گرفتار کر لیا، جن میں بلویندر سنگھ راجےوال، رلدھو سنگھ منسا، گورمیت سنگھ بھاٹیوال اور دیگر شامل ہیں۔
کسان تنظیمیں زرعی قرضوں کے تصفیے کے لیے قانون سازی، ہر کھیت کو نہری پانی کی فراہمی، گنے کی بقایا ادائیگی اور بھارت مالا پروجیکٹ کے تحت زمین کے مبینہ زبردستی حصول کو روکنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
بھگونت مان نے کہا کہ حکومت تمام مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہے لیکن احتجاج کے نام پر عوام کو تکلیف نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف کسان تنظیمیں کریڈٹ لینے کی دوڑ میں احتجاج کو سیاسی رنگ دے رہی ہیں، جو پنجاب کو ’دھرنا اسٹیٹ‘ بنا رہی ہے۔
کسانوں نے حکومت کے اقدامات کی سخت مخالفت کرتے ہوئے چنڈی گڑھ کی جانب مارچ جاری رکھنے اور آج پنجاب بھر میں احتجاجاً پتلے جلانے کا اعلان کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔