کسان تحریک: شمبھو بارڈر پر موجود کسانوں کی آج پھر دہلی کی جانب مارچ کی تیاری، ہریانہ میں انٹرنیٹ سروس معطل

کسان دہلی سے 200 کلومیٹر دور شمبھو سرحد پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ کل کی ہنگامہ آرائی کے بعد، آج پھر کسانوں نے دہلی کی جانب مارچ کی تیاری کی ہے۔ ہریانہ کے 8 اضلاع میں انٹرنیٹ سروس معطل رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>کسانوں کا احتجاج / Getty Images</p></div>

کسانوں کا احتجاج / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کسانوں کے ’دہلی چلو‘ مارچ کا آج دوسرا دن ہے اور سنگھو بارڈر پر ڈٹے ہوئے کسان آج پھر راجدھانی تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔ گزشتہ روز شمبھو بارڈر پر خوب ہنگامہ ہوا تھا اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پانی کی بوچھاڑ اور آنسو گیس کے کا استعمال کیا تھا۔ ہنگامہ آرائی کے دوران کئی افراد زخمی ہوئے، جن میں پولیس کا ایک ڈی ایس پی بھی شامل ہے۔

کسانوں کو روکنے کے لیے دہلی کی تمام سرحدیں سیل کر دی گئی ہیں۔ سنگھو بارڈر، ٹیکری بارڈر اور غازی پور بارڈر پر بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات ہے۔ سرحد پر خاردار تاروں اور سیمنٹ کی رکاوٹیں نظر آ رہی ہیں۔ تاہم کسان اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت ان کے مطالبات پر سنجیدہ نہیں ہے۔ ایسے میں کسان تمام رکاوٹوں کے باوجود آج دہلی کی طرف مارچ کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔ منگل کی شام احتجاج کرنے والے کسانوں نے کہا، ’’آج کے لیے سیزفائر، کل دوبارہ کوشش کریں گے۔‘‘


کسان دہلی سے 200 کلومیٹر دور شمبھو سرحد پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ کل کی ہنگامہ آرائی کے بعد، آج پھر کسانوں نے دہلی کی جانب مارچ کی تیاری کی ہے۔ ہریانہ کے 8 اضلاع میں انٹرنیٹ سروس 15 فروری تک معطل رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

حکومت اور کسانوں کے درمیان بات چیت رات گئے تک جاری رہی اور بے نتیجہ رہی۔ کسان پہلے دہلی کے قریب سرحد پر جمع ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں اور پھر مستقبل کی حکمت عملی طے کریں گے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ مذاکرات جاری رہیں گے جب کہ دوسری جانب کسان بھی مزید مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

دہلی پولیس کی جانب سے احتجاج کرنے والے کسانوں کو قومی دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکنے کی تیاری کے درمیان ایک سینئر افسر نے منگل کو سیکورٹی اہلکاروں کو ہدایت دی کہ اگر مشتعل افراد جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہیں تو دفاعی ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسپیشل کمشنر آف پولیس (لا اینڈ آرڈر) رویندر یادو نے منگل کی شام سنگھو سرحد کا دورہ کیا جہاں حفاظتی انتظامات کو مضبوط کیا گیا۔ انہوں نے وہاں تعینات پولیس اہلکاروں اور نیم فوجی دستوں سے کہا کہ اگر کسان دہلی میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے تو ہمارا پورا آپریشن ناکام ہو جائے گا۔


کسانوں کی تحریک پر بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر ارجن منڈا نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ دو بات چیت بے نتیجہ نہیں رہی۔ حل کے لیے مزید بحث ضروری ہے۔ این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر ارجن منڈا نے کہا کہ بات چیت کے ذریعے حل ممکن ہے۔ راستہ تلاش کرنے کے لیے تیار ہیں۔ کسانوں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ کچھ عناصر اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کریں۔

مرکزی حکومت کے ساتھ دوسرے مرحلے کی میٹنگ کے بعد جو پیر کی رات دیر گئے پانچ گھنٹے سے زیادہ تک جاری رہی، کسان مزدور سنگھرش سمیتی کے جنرل سکریٹری سرون سنگھ پندھیر نے کہا، ’’ہمیں نہیں لگتا کہ حکومت ہمارے کسی بھی مطالبے پر سنجیدہ ہے۔ ہمیں نہیں لگتا کہ وہ ہمارے مطالبات کو پورا کرنا چاہتے ہیں۔ ہم کل صبح 10 بجے دہلی کی طرف مارچ کریں گے۔‘‘


احتجاج کرنے والے کسانوں نے ایم ایس پی کی قانونی ضمانت کے علاوہ، سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد، کسانوں اور زرعی مزدوروں کے لیے پنشن، کسانوں کے قرضوں کی معافی، پولیس کیس واپس لینے، لکھیم پوری کھیری تشدد کے متاثرین کے لیے انصاف، لینڈ اکویزیشن ایکٹ 2013 کو بحال کرنے اور 2021 کی تحریک میں ہلاک ہونے والے لوگوں کے لواحقین کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔