کسان تحریک: اب 8 دسمبر کو ’دہلی کوچ‘ کا اعلان، کسان لیڈران نے 7 دسمبر کا دن حکومت سے بات چیت کے لیے مختص کیا

101 کسانوں کا جتھہ اب 8 دسمبر کو کرے گا ’دہلی کوچ‘
شمبھو بارڈر پر کسان لیڈر سرون سنگھ پندھیر نے اعلان کیا ہے کہ اب کسانوں کا جتھہ 8 دسمبر کو دہلی کی طرف قدم بڑھائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اب 101 کسانوں کا جتھہ 8 دسمبر کو دوپہر 12 بجے دہلی کی طرف کوچ کرے گا۔ کل (7 دسمبر) کا دن مرکزی حکومت سے بات چیت کے لیے مختص کیا گیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’افسران بات چیت کے لیے تیار ہیں، اس لیے ہم کل تک انتظار کریں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ بات چیت ہو۔ ہم حکومت سے تصادم نہیں چاہتے۔‘‘
پولیس نے شمبھو بارڈر پر کیا آنسو گیس کا استعمال، 6 مظاہرین زخمی، 101 کسانوں کا دستہ واپس
کسان رہنما سرون سنگھ پنڈھیر نے اعلان کیا ہے کہ کسانوں کے پیدل مارچ کو فی الحال روک دیا گیا ہے، کیونکہ ہریانہ پولیس کے ساتھ تصادم کے دوران آنسو گیس کے استعمال سے 6 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ 101 کسانوں کے دستہ کو بھی واپس کر دیا گیا ہے۔ کسانوں کی مختلف تنظیمیں اب شمبھو بارڈر پر ایک گھنٹے بعد میٹنگ کریں گی، جس میں تحریک کے مستقبل کے حوالے سے اہم فیصلے لیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ، حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک پریس کانفرنس بھی منعقد کی جائے گی۔
کسانوں کی دہلی کی طرف پیش قدمی، آنسو گیس کا استعمال
شمبھو بارڈر پر 101 کسانوں کے جتھے نے دہلی کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی، جس پر پولیس نے سخت کارروائی کی۔ مظاہرین نے پولیس کی جانب سے لگائی گئی بیریکیڈنگ کو ہٹانے کی کوشش کی، جس کے بعد پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس تصادم میں ایک کسان کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ دہلی میں اپنا احتجاج جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں، اور کسی بھی طرح دہلی پہنچیں گے۔ مظاہرین بغیر ٹریکٹر کے پیدل دہلی جانے کی کوشش کر رہے ہیں، اور انہوں نے اسے ’دہلی چلو‘ تحریک کا نام دیا ہے۔
پولیس کی سختی اور مظاہرین کا عزم
شمبھو بارڈر پر پولیس کی جانب سے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکا جا سکے۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے بیریکیڈنگ کی کئی تہیں لگائی ہیں، جبکہ ڈرون اور واٹر کینن بھی تیار رکھے گئے ہیں۔ مظاہرین بغیر کسی اجازت کے دہلی کی طرف بڑھ رہے ہیں، جس پر پولیس انہیں روکنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں دہلی پہنچ کر اپنی آواز بلند کریں گے اور حکومت کو اپنے مطالبات ماننے پر مجبور کریں گے۔
انٹرنیٹ سروس کی معطلی
کسان مظاہروں کے پیش نظر ہریانہ حکومت نے امبالہ کے کئی دیہات میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے۔ یہ پابندی 9 دسمبر تک نافذ رہے گی تاکہ قانون و امان کی صورتحال قابو میں رہے۔ متاثرہ علاقوں میں ڈنگدھیری، لوہگڑھ، مانکپور، ڈڈیانہ، باری گھیل، لہرس، کالو ماجرا، دیوی نگر، سدّو پور، سلطان پور، اور کاکرو شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوامی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ مظاہرین نے اس اقدام کو جمہوری حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ہریانہ کے وزیر انیل وج کا بیان
ہریانہ کے وزیر انیل وِج نے کسانوں کی پیش قدمی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بغیر اجازت کسی بھی احتجاج یا مارچ کو دہلی جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ کسانوں کو چاہیے کہ وہ قانون کی پاسداری کریں اور حکومت سے ضروری اجازت نامہ حاصل کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت امن و امان برقرار رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔ کسان رہنماؤں نے ان کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاج ان کے جمہوری حقوق کا حصہ ہے، اور وہ اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔
شمبھو بارڈر پر کسانوں کا مظاہرہ
شمبھو بارڈر پر کسانوں کی تحریک زور و شور سے جاری ہے۔ 101 کسانوں کا پہلا جتھا دہلی جانے کے لیے تیار کھڑا ہے اور مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں دہلی پہنچ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ انتظامات کر رکھے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بارڈر پر صورتحال کشیدہ ہے، اور مزید کسانوں کے پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحریک ان کے حقوق کی جنگ ہے، اور وہ کسی بھی دباؤ میں آ کر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔