کسان تحریک: دہلی بارڈر پر ہی نہیں، 20 ہزار مقامات پر نذرِ آتش ہوئیں زرعی قوانین کی کاپیاں

آل انڈیا کسان سنگھرش کو آرڈنیشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ زرعی قوانین کو رد کرنے کے مطالبہ پر حکومت کا رویہ ضدی ہے۔ اس رویہ سے کسان مایوس ہیں اور تحریک کو مزید تیز کرنے کے منصوبے تیار کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا مظاہرہ دھیرے دھیرے پورے ملک میں پھیلتا جا رہا ہے اور دہلی کے بارڈس کسان تحریک کے مراکز بنے ہوئے ہیں۔ سنگھو بارڈر، غازی پور بارڈر، ٹیکری بارڈر اور دوسری ریاستوں سے دہلی کو جوڑنے والے دیگر بارڈرس پر ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین کسان تحریک کو دن بہ دن شدت عطا کر رہے ہیں۔ آج لوہڑی تہوار کے موقع پر آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈنیشن کمیٹی (اے آئی کے ایس سی سی) کی جانب سے سنگھو بارڈر پر تینوں زرعی قوانین کی کاپیاں نذر آتش کی گئیں۔ یہ نظارہ صرف سنگھو بارڈر پر دیکھنے کو نہیں ملا، بلکہ دہلی کے دیگر بارڈرس کے ساتھ ساتھ ملک کے کم و بیش 20 ہزار مقامات پر زرعی قوانین کی کاپیاں جلائی گئیں۔

آل انڈیا کسان سنگھرش کو آرڈنیشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ تین زرعی قوانین اور بجلی بل 2020 کو رد کرنے سے متعلق کسانوں کے مطالبہ پر مرکز کی مودی حکومت کا رویہ ضدی ہے۔ حکومت کے اس رویہ سے کسان مایوس ہیں اور کسان تحریک کو مزید تیز کرنے کے منصوبے تیار کر رہے ہیں۔ اسی کے تحت ملک بھر میں 20 ہزار سے زیادہ مقامات پر آج زرعی قوانین کی کاپیاں نذر آتش کی گئیں۔ کمیٹی نے بتایا کہ کسانوں نے لوہڑی کی آگ میں نہ صرف زرعی قوانین کی کاپیاں جلائیں، بلکہ انھیں رد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے بھی بلند کیے۔


اس درمیان کسان کمیٹی نے 26 جنوری کو دہلی میں ٹریکٹر پریڈ نکالنے کا عزم بھی ظاہر کیا ہے۔ کمیٹی نے دہلی نے کے آس پاس 300 کلو میٹر کے دائرے میں واقع سبھی ضلعوں کے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دہلی میں یوم جمہوریہ پر ٹریکٹر پریڈ کی تیاریوں میں مصروف ہو جائیں اور بارڈر پر جمع ہوں۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں کسانوں کے ٹریکٹر مارچ کو لے کر شکایت کی تھی جس پر عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ بغیر انتظامیہ سے اجازت لیے کوئی بھی مارچ یا ریلی مناسب نہیں ہے۔ لیکن مودی حکومت کے ضدی رویہ کو دیکھتے ہوئے کسانوں نے صاف لفظوں میں کہا ہے کہ یوم جمہوریہ پر ٹریکٹر پریڈ ہوگا اور یہ کسی کو نقصان پہنچانے کے لیے نہیں ہے بلکہ اپنا احتجاج درج کرنے کے لیے ہے۔

واضح رہے کہ کسان تنظیموں نے مودی حکومت کے خلاف مظاہرہ کے لیے زبردست منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ 18 جنوری کو جہاں سبھی اضلاع میں ’مہیلا کسان دیوس‘ منایا جائے گا، وہیں مغربی بنگال میں 20 سے 22 جنوری تک، مہاراشٹر میں 24 سے 26 جنوری تک، کیرالہ-تلنگانہ-آندھرا میں 23 سے 25 جنوری تک اور اڈیشہ میں 23 جنوری کو گورنر کے دفتر کے سامنے ’مہا پڑاؤ‘ منعقد کیے جانے کی تیاریاں ہو چکی ہیں۔ اس سے ظاہر ہے کہ اب کسانوں کی تحریک ملک گیر شکل اختیار کر چکی ہے۔


بہر حال، کسان کمیٹی نے مرکزی حکومت پر سپریم کورٹ میں کسانوں لیڈروں کے تعلق سے غلط الزام لگانے پر ناراضگی بھی ظاہر کی۔ کمیٹی نے کہا کہ کسان جب بتا چکے ہیں کہ ان قوانین سے ان کے بازار، زمین کی سیکورٹی پر حملہ ہوگا، لاگت اور سروسز کی قیمتیں بڑھیں گی، پیداوار کی قیمت گھٹے گی، کسانوں پر قرض کا بوجھ بڑھے گا، خودکشی کے واقعات بڑھیں گے، راشن نظام تباہ ہو جائے گا، خوردنی اشیاء کی قیمتیں بڑھیں گی تو پھر یہ سب عدالت کے سامنے کیوں نہیں پیش کیا گیا۔ کسان لیڈران کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت نہ صرف کسانوں کے تئیں اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہی ہے بلکہ اس نے سپریم کورٹ کے سامنے صحیح بات نہیں رکھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Jan 2021, 10:10 PM