چنڈی گڑھ بارڈر پر ہزاروں کسانوں کا سہ روزہ مظاہرہ شروع، ایم ایس پی کی گارنٹی کا مطالبہ

کسانوں کے چنڈی گڑھ میں داخلے کو روکنے کے لیے پولیس کو کثیر تعداد میں تعینات کیا گیا ہے اور سرحدیں بند کر دی گئی ہیں، حالانکہ کسانوں نے شہر کی طرف جانے والی سڑکوں پر اپنے ٹینٹ گاڑ دیے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>کسانوں کا مظاہرہ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

کسانوں کا مظاہرہ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

پنجاب اور ہریانہ کے ہزاروں مظاہرین کسان اتوار کو اپنے مطالبات کو لے کر سہ روزہ احتجاجی مظاہرہ کے تحت دونوں ریاستوں کی مشترکہ راجدھانی چنڈی گڑھ کے باہری علاقے میں اکٹھا ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ انھوں نے متنبہ کیا ہے کہ وہ طویل یاترا کے لیے تیار ہو کر آئے ہیں۔ ان میں سے کئی لوگ اپنے ٹریکٹر-ٹرالیوں پر سبزیاں، آٹے اور دال کی بوریاں اور کھانا پکانے کا تیل بھی ساتھ لائے ہیں۔

سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) کے تحت کسان یونینوں نے کسانوں کی تاریخی ’دلی چلو‘ تحریک کی تیسری سالگرہ اور کم از کم حمایتی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی گارنٹی جیسے مطالبات کو پورا نہیں کرنے پر ملک گیر احتجاجی مظاہرہ کی اپیل کی ہے۔ اس بار کسانوں نے چنڈی گڑھ میں پنجاب اور ہریانہ کے گورنر ہاؤس کے سامنے اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے ’چنڈی گڑھ چلو‘ کا نعرہ دیا ہے۔


مظاہرین کسان، جن میں مرد اور خواتین، نوجوان و بوڑھے اور اسکول و کالج کے طلبا بھی شامل ہیں، ٹریکٹر-ٹرالیوں، کاروں اور موٹرسائیکلوں پر سوار ہو کر پنجاب میں موہالی اور ہریانہ میں پنچکولہ کی سرحدوں پر اکٹھا ہو رہے ہیں۔ کسانوں کے چنڈی گڑھ میں داخلے کو روکنے کے لیے دونوں ریاستوں اور چنڈی گڑھ کی پولیس کو کثیر تعداد میں تعینات کیا گیا ہے اور سرحدیں بند کر دی گئی ہیں۔ حالانکہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کسی تشدد یا طاقت کے استعمال کی کوئی رپورٹ نہیں ہے۔

اکٹھے ہوئے کسانوں نے اپنے رہنے کے لیے شہر کی طرف جانے والی سڑکوں پر اپنے ٹینٹ گاڑ دیے ہیں اور اپنی گاڑیاں پارک کر دی ہیں۔ یہاں تک کہ انھوں نے مظاہرین کو کھانا کھلانے کے لیے عارضی رسوئی بھی قائم کر لی ہیں۔ ایس کے ایم کی کوآرڈنیشن کمیٹی کے رکن درشن پال نے بتایا کہ ’’زراعت ایسو سی ایشن اپنے مطالبات پوری نہ ہونے پر مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج درج کرانے کے لیے راج بھون کی طرف بڑھیں گے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ تحریک کو غیر معینہ مدت تک بڑھائیں گے۔


کھنہ شہر کے ایک کسان سربجیت سنگھ نے کہا کہ ’’ہم وہ راشن لے جا رہے ہیں جو دو مہینے تک چل سکتا ہے۔‘‘ اپنے بیٹوں اور پوتے-پوتیوں کے ساتھ یہاں ڈیرا ڈالے بزرگ کسان گردیو سنگھ نے کہا کہ ’’دہلی سرحد پوائنٹس- سنگھو، ٹیکری اور غازی پور پر ایک سال سے زیادہ طویل احتجاجی مظاہرہ کی طرح اب ہم چنڈی گڑھ کی سرحدوں پر بھی اسی طرح کے مظاہرے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

کسان یونین کے مطالبات میں پنجاب اور ہریانہ میں جراثیم کے حملے اور سیلاب کے سبب خراب ہوئی فصلوں کا معاوضہ بھی شامل ہے۔ اس احتجاجی مظاہرہ کے درمیان پنجاب و ہریانہ پولیس دونوں نے ایک ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں مسافروں سے کسانوں کی تحریک کے مدنظر چنڈی گڑھ سرحدوں کے ساتھ کچھ سڑکوں سے بھی بچنے کے لیے کہا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔