’کسانوں کے مسائل پہلے، صحت بعد میں‘، تامرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے کسان لیڈر ڈلیوال کی اعلیٰ اختیار یافتہ کمیٹی کو دو ٹوک
کمیٹی کے چیئرمین سابق جسٹس نواب سنگھ نے ڈلیوال سے طبی سہولیات لینے کو کہا جس کو کسان لیڈر نے یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ میں کسان کے ایشوز کو اپنی صحت پر ترجیح دیتا ہوں۔

تصویر سوشل میڈیا
کھنوری بارڈر پر تامرگ بھوک ہڑتال کر رہے کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال نے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ کسانوں کے مسائل پہلے ہیں اور صحت بعد میں۔ یہ بیان انھوں نے سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل دی گئی ’ہائی پاورڈ کمیٹی‘ (اعلیٰ اختیار یافتہ کمیٹی) سے آج کھنوری بارڈر پر ہوئی ملاقات کے بعد دیا۔ اس ملاقات کے دوران کمیٹی کے چیئرمین سابق جسٹس نواب سنگھ نے ڈلیوال سے میڈیکل سہولیات لینے کو کہا جس کو کسان لیڈر نے یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ میں کسان کے ایشوز کو اپنی صحت پر ترجیح دیتا ہوں۔ پہلے ان کے مسائل حل کیے جائیں اس کے بعد ہی میں طبی سہولیات لینے کے حوالے سے فیصلہ کروں گا۔
کسان لیڈر ڈلیوال سے ملاقات کے بعد کمیٹی کے چیئرمین سابق جسٹس نواب سنگھ نے کہا کہ ’’ہم نے ڈلیوال سے طبی سہولیات لینے کے لیے گزراش کی ہے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ وہ جلد ٹھیک ہوں۔ وہ جب بھی چاہیں گے ہم حاضر ہو جائیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مرکز سے براہ راست بات چیت کرانے کا ہمارے پاس اختیار نہیں ہے۔ ہم گزشتہ 4 ماہ سے کسانوں سے بات چیت کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ ہم نے شروعاتی مسائل عدالت کے سامنے پیش کیے تھے۔ اب تک رپورٹ فائل نہیں کی ہے۔ ہم جلد ہی رپورٹ پیش کریں گے۔ رپورٹ الگ الگ مراحل میں ہوں گی۔ اس مسئلہ پر ایک نئی میٹنگ ہوگی۔ کمیٹی مثبت ماحول پیدا کر ایک پُل کی طرح کام کرے گی۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ کمیٹی کے چیئرمین نے واضح کر دیا ہے کہ سپریم کورٹ کسان لیڈر ڈلیوال کو بھوک ہڑتال ختم کرنے کو نہیں کہہ رہی ہے۔ عدالت ڈلیوال کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صرف یہ چاہ رہی ہے کہ ڈلیوال کی صحت مزید خراب نہ ہو اس لیے وہ طبی سہولیات لے لیں۔ کھنوری بارڈر سے کمیٹی کے اراکین جب چلے گئے تو کسان لیڈر سُرجیت سنگھ پھول اور ابھیمنیو کوہاڑ نے پریس کانفرنس منعقد کر کہا کہ ’’کمیٹی کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ وہ جو رپورٹ سپریم کورٹ میں داخل کریں گے وہ ’ٹائم باؤنڈ‘ ہوگی یا نہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی واضح نہیں کیا گیا ہے کہ کیا کمیٹی مرکزی حکومت سے بات چیت کا راستہ صاف کرنے میں مدد کرے گی؟ ایسے میں کمیٹی کی جانب سے انہیں کوئی ٹھوس یقین دہانی نہیں کرائی گئی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔