اے پی کے دارالحکومت کے مسئلہ پر امراوتی کے کسانوں کا احتجاج جاری

کسانوں نے ریاستی حکومت پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں کا اس مسئلہ پر گٹھ جوڑ ہوگیا ہے۔ ریاستی حکومت کو بیشتر بجلی کے پروجیکٹس اور انفراسٹرکچر پربات کرنے کا حق نہیں ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

حیدرآباد: اے پی کے دارالحکومت امراوتی کے کسانوں کا احتجاج 243 ویں دن بھی جاری ہے جنہوں نے سوال کیا کہ امراوتی کا معاملہ ہائی کورٹ میں زیرالتوا ہے، ایسے میں وزیراعلی اس خصوص میں کس طرح اعلان کرسکتے ہیں؟ ان کسانوں نے بارش کے باوجود چھتریوں کے ساتھ احتجاج کیا اور وائی ایس جگن موہن ریڈی کی زیرقیادت وائی ایس آرکانگریس پارٹی کی حکومت پر شدید نکتہ چینی کی۔

ان کسانوں نے واضح کیا کہ ان کے احتجاج سے دستبردار ہونے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ ریاست کے لئے تین دارالحکومتوں کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت اس مسئلہ پر سنجیدہ نہیں ہے، 29 ہزار کسانوں نے 33 ہزار ایکڑ اراضی ریاست کے نئے دارالحکومت کی تعمیر کے لئے دی ہے، وہ اس مسئلہ پر سپریم کورٹ سے بھی رجوع ہوئے۔


ریاستی حکومت پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں کا اس مسئلہ پر گٹھ جوڑ ہوگیا ہے۔ ریاستی حکومت کو بیشتر بجلی کے پروجیکٹس اور انفراسٹرکچر پربات کرنے کا حق نہیں ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ریاستی حکومت ایمانداری اور ساکھ سے عاری ہے۔ مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ امراوتی کے مسئلہ پر غور کرے جس نے متحدہ اے پی کی تقسیم کے ذریعہ تلنگانہ کی تشکیل کے موقع پر تلنگانہ کی حمایت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ریاست کے کسانوں کے ساتھ دغا بازی کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */