یمنا ایکسپریس وے پر کسان مہاپنچایت، راکیش ٹکیت کا اعلان- ’کسانوں کے ساتھ ناانصافی برداشت نہیں‘
یمنا ایکسپریس وے پر کسان مہاپنچایت میں ہزاروں کسان جمع ہوئے۔ راکیش ٹکیت نے ناانصافی کے خلاف سخت موقف اپناتے ہوئے مطالبات پورے نہ ہونے پر تحریک تیز کرنے کی وارننگ دی

یمنا ایکسپریس وے کے زیرو پوائنٹ پر پیر کے روز بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے اہتمام سے ایک بڑی کسان مہاپنچایت منعقد ہوئی، جس میں مغربی اتر پردیش سمیت متعدد اضلاع سے ہزاروں کسان شریک ہوئے۔ کسانوں کے بڑے اجتماع نے پورے علاقے کو کسان تحریک کے رنگ میں رنگ دیا۔ اس موقع پر بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت بھی موجود تھے، جنہوں نے کسانوں سے خطاب کیا اور ان کے مسائل پر دو ٹوک موقف اختیار کیا۔
مہاپنچایت کے دوران کسانوں نے اتھارٹی اور حکومت کے خلاف سخت ناراضگی ظاہر کی۔ کسانوں کا کہنا تھا کہ وہ اب محض وعدوں اور یقین دہانیوں پر خاموش رہنے والے نہیں ہیں۔ برسوں سے ان کے مسائل جوں کے توں ہیں اور ہر بار مذاکرات کے بعد صرف وعدے کیے جاتے ہیں۔ کسانوں نے واضح کیا کہ اب وہ اپنا ایک ایک حق لے کر رہیں گے، چاہے اس کے لیے طویل اور شدید تحریک کیوں نہ کرنی پڑے۔
صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پولیس، انتظامیہ اور اتھارٹی کے افسران بھی موقع پر پہنچے اور کسانوں سے بات چیت کی۔ کسانوں نے اپنی مانگوں پر مشتمل ایک یادداشت حکام کے حوالے کی اور خبردار کیا کہ اگر ان مطالبات پر جلد سنجیدہ غور نہ کیا گیا تو تحریک کو مزید تیز کیا جائے گا۔
کسانوں کی اہم مانگوں میں آبادی سے متعلق مسائل کا مستقل حل، زمین کے حصول پر 64 فیصد اضافی معاوضہ، حاصل کی گئی زمین کے بدلے ترقی یافتہ پلاٹوں کی الاٹمنٹ، دیہات میں شہروں کی طرز پر سڑک، پانی، نالی اور بجلی جیسی بنیادی سہولتوں کی فراہمی، نیز مقامی بے روزگار نوجوانوں کو سرکاری اور نجی منصوبوں میں روزگار دینا شامل ہے۔
اپنے خطاب میں راکیش ٹکیت نے کہا کہ کسان کا گھر صرف چار دیواروں تک محدود نہیں ہوتا بلکہ اس کا گھیر بھی اس کی زندگی کا اہم حصہ ہے، جہاں وہ مویشی پالتا اور اپنی روزی کماتا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت گھیر کو آبادی میں شامل نہیں کر رہی، جس سے کسان اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہو رہے ہیں۔ ٹکیت نے واضح الفاظ میں کہا کہ یہ ناانصافی کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے اراولی پہاڑی سلسلے سے متعلق بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اراولی راجستھان سے آنے والی ریگستانی ہواؤں کے خلاف قدرتی دیوار ہے۔ حکومت کی جانب سے تقریباً 100 میٹر کٹنگ کے فیصلے سے نہ صرف ماحولیات کو نقصان پہنچے گا بلکہ کسانوں کی روزی روٹی بھی خطرے میں پڑ جائے گی۔